انتیہ گورو بارہ بنکی میں ایک سماجی پروگرام میں شرکت کرنے آئے۔ اس موقع پر ان سے ای ٹی وی بھارت نے خاص بات چیت کی۔
ملازمت کے ساتھ سماجی انصاف کے لیے متحرک انتیہ گورو کا ماننا ہے کہ موجودہ حکومت اور پارٹی کی جانب سے تاریخ پر سوال کھڑے کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا کوئی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ جو تاریخ لکھی گئی ہے وہ صحیح ہی ہے، لیکن یہ کہہ دینا کہ جو بھی تاریخ لکھی گئی وہ ایک طرفہ ہے۔ یہ مناسب نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی تاریخ لکھی جاتی ہے وہ ثبوت کے ساتھ لکھی جاتی ہے۔ جو لوگ سوال پیدا کر رہے ہیں وہ بھی ثبوت دیں تبھی ان کا دعویٰ صحیح مانا جا سکتا ہے۔
مغل بادشاہوں کو حملہ آور کہے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جو بھی بیرون ملک سے بھارت آیا وہ حملہ آور ہی تھا۔ لیکن بھارت میں صرف مغل یا مسلم بادشاہ حملہ آور نہیں تھے۔ شک، کشان اور آرین بھی حملہ آور تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اس دور کا نظام تھا کہ جو بادشاہ طاقتور ہوتا تھا وہ حملے کر کے بادشاہت کرتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس دور میں مغلوں کے کیے کی سزا کسی مخصوص طبقے کو دینا مناسب نہیں ہے۔
انہوں نے بابری مسجد کا نمونہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مغل دور میں وہ طاقتور تھے، اس لئے مسجد وہاں بنی اب اس دور میں اکثریت کی طاقت سے وہاں مندر بنواکر وہی غلطی دوہرائی جا رہی ہے جو مغلوں نے کی۔
سماجی انصاف تحریک کے گمراہ کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ لڑائی لڑنے والے رہنما گمراہ ہو گئے ہیں۔ ان کی نئی نسل کو سماجی انصاف کے بارے میں پتا نہیں ہے۔ وہ سماجی انصاف کے لئے مزید تحریک چلانے کی وکالت کرتے ہیں۔
آنتیہ گورو نے کہا کہ ہمیں شکایت ان سے نہیں جو ہمارے مخالف تھے، ہمیں سوال ان سے کرنے چاہئے جو ہمارے رہنما تھے اور وہ اپنے مفاد کے لئے ان کے ساتھ چلے گئے۔