لکھنؤ: ریاست اترپردیش کے لکھنو شہر کے ممتاز پی جی کالج کے شعبہ اردو کی جانب سے عالمی یوم اردو کی مناسبت سے شاعر مشرق علامہ اقبال کی یوم پیدائش کے موقع پر مقابلہ مضمون نویسی کا انعقاد کیا گیا جس میں سائنس، آرٹس اور کامرس فیکلٹی کے طلباء و طالبات نے حصہ لیا۔ یوم اردو کے اس موقع پر علامہ اقبال کی شاعری، ان کی تعلیمات اور ان کے افکار و خیالات کے حوالے سے ایک تعارفی نشست کا بھی اہتمام کالج کے کارگزار پرنسپل پروفیسر نسیم احمد خان کی صدارت میں کیا گیا جس میں ڈاکٹر سلمان خان ندوی، ڈاکٹر یاسر انصاری سمیت اساتذہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ International Urdu Day Celebrated in Lucknow
اس موقع پر ڈاکٹر سلمان خان ندوی نے کہا: ’’9 نومبر کی تاریخ کو محبان اُردو کے نزدیک غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ اس افتخار کا بنیادی سبب یہ ہے کہ آج ہی کے دن شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال پنجاب کے شہر سیالکوٹ (لاہور) میں پیدا ہوئے تھے۔ اقبال، جن کو دنیا سے رخصت ہوئے تقریباً ایک صدی کا عرصہ گزر چکا ہے، باوجود اس کے ان کی فلسفیانہ اور حکیمانہ شاعری کے اسرار و رموز ابھی تک علمی دنیا کے اوپر منکشف نہیں ہو سکے ہیں۔ اقبال کی شاعرانہ عظمت کے اثبات کے لیے فقط اتنا ہی کہہ دینا کافی ہوگا کہ ان کی شاعری مشرقی ادبیات کی شعری روایت کا نقطہ عروج ہے۔‘‘ علامہ اقبال کے فلسفیانہ کلام کی ستائش کرتے ہوئے ندوی نے کہا: ’’ہندوستان کی قدیم مشترکہ تہذیب اور متحدہ قومیت کے سب سے بڑے مفسر اقبال کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے اپنی پیاسی شاعری کے ذریعہ ادب کے قاری کو حب الوطنی اور وطن دوستی کے معنی بتائے ہیں۔‘‘Essay Competition on Iqbal Day in Lucknow
شعبہ اردو کی صدر ڈاکٹر پروین شجاعت نے بتایا کہ ’’اردو زبان کی تاریخ پر طائرانہ نگاہ ڈالیں تو یہ حقیقت مترشح ہوتی ہے کہ اس زبان کی آبیاری میں بلاتفریق مذہب و ملت تمام باشندگان ہند نے اپنا خونِ جگر پیش کیا ہے۔ لہٰذا اس زبان کی تہذیبی تاریخ کے سیاق میں اگر کوئی بات سب سے زیادہ مستند قرار دی جا سکتی ہے تو وہ یہ ہے کہ یہ زبان ہندوستان کے جلوۂ صد رنگ کی ترجمان ہے۔ پنڈت دیا شنکر نسیم، منشی ہرگوپال تفتہ، رتن ناتھ سرشار، تلوک چند محروم، پریم چند، مالک رام، فراق گورکھپوری اور پنڈت آنند موہن گلزار دہلوی جیسے سینکڑوں نام ہیں جو اردو کے جمہوری کردار کی گواہی دیتے ہیں۔‘‘ پرویش شجاعت نے مزید کہا کہ ’’تقسیم وطن کے سانحۂ عظیم کے نتیجہ میں جب وطن عزیز کے اندر متحدہ قومیت کی بنیادیں کمزور پڑنے لگیں تو اردو زبان کو بھی شک کی نگاہوں سے دیکھا جانے لگا۔ ایسے پر آشوب دور میں بھی ایسے محبان اردو نکل کر سامنے آتے رہے جنہوں نے اس فرقہ پرستانہ سوچ کی نفی کی اور اہل اردو کی وطن دوستی انسانیت کے گیت گائے۔‘‘
مزید پڑھیں: 'شاعر مشرق علامہ اقبالؒ ہم سب کے لیے'
اس مناسبت سے مضمون نویسی مقابلہ بعنوان ’’عصر حاضر میں علامہ اقبال کی فکری بصیرت‘‘ کا انعقاد کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں طلباء و طالبات نے حصہ لیا۔ یہ مقابلہ اردو، ہندی اور انگریزی تینوں زبانوں میں منعقد کیا گیا۔ اس مقابلے کے نتائج کا اعلان 11نومبر کو مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش - قومی یوم تعلیم کے موقع پر کیا جائے گا جس میں اول، دوم اور سوم پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کو میڈل، ٹرافی اور سرٹیفیکیٹ تقسیم کیے جائیں گے۔