ETV Bharat / state

کورونا وائرس سے کیسے محفوظ رہیں؟

ڈاکٹر گپتا نے بتایا کہ کورونا وائرس کی علامات عام فلو کی طرح ہی ہیں، ماہرین صحت کے مطابق بخار، کھانسی، زکام، سردرد، سانس لینے میں دُشواری کورونا وائرس کی ابتدائی علامات ہو سکتی ہیں۔

نوئیڈا میڈیا کلب
نوئیڈا میڈیا کلب
author img

By

Published : Mar 11, 2020, 7:19 PM IST

ریاست اترپردیش میں نوئیڈا میڈیا کلب کے تعاون سے فورٹس ہسپتال کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر راجیش گپتا نے کورونا وائرس کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی۔

انہوں نے کورونا وائرس کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ کوویڈ 19 یہ در حقیقت کورونا وائرس کے ایک ذیلی قسم کا نام ہے، جس کی شناخت دسمبر 2019 میں چین کے صوبہ ووہان میں نامعلوم وجوہات کی وجہ سے نمونیا کے پھیلنے کے دوران کی گئی تھی۔

نوئیڈا میڈیا کلب
نوئیڈا میڈیا کلب

انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد سے یہ وائرس بھارت سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں پھیل گیا، اب تک اس وائرس سے تقریبا ایک لاکھ افراد متاثر ہیں جبکہ تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ڈاکٹرگپتا نے بتایا کہ کورونا وائرس کی علامات عام فلو کی طرح ہی ہیں، ماہرین صحت کے مطابق بخار، کھانسی، زکام، سردرد، سانس لینے میں دُشواری کورونا وائرس کی ابتدائی علامات ہو سکتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ضروری نہیں کہ ایسی تمام علامات رکھنے والا مریض کورونا وائرس کا ہی شکار ہو البتہ متاثرہ ممالک سے آنے والے مسافر یا مشتبہ مریضوں سے تعلقات رکھنے والے افراد میں اس وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر بیماری شدت اختیار کر جائے تو مریض کو نمونیہ ہو سکتا ہے اور اگر نمونیہ بگڑ جائے تو مریض کی موت واقع ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹر گپتا کے مطابق انفیکشن سے لے کر علامات ظاہر ہونے تک 14 روز لگ سکتے ہیں۔ لہذٰا ایسے مریضوں میں وائرس کی تصدیق کے لیے اُنہیں الگ تھلگ رکھا جاتا ہے، صحت مند افراد جب کورونا وائرس کے مریض سے ہاتھ ملاتے ہیں یا گلے ملتے ہیں تو یہ وائرس ہاتھ اور سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہو جاتا ہے۔

ڈاکٹر گپتا کا کہنا ہے کہ یہ وائرس انتہائی سرعت کے ساتھ ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہو جاتا ہے لہذٰا اس وائرس میں مبتلا مریضوں کا علاج کرنے والے طبی عملے کو بھی انتہائی سخت حفاظتی اقدامات کرنا پڑتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے باقاعدگی سے ہاتھ دھونا، ماسک کا استعمال، کھانسی اور چھینک کے وقت ٹشو پیپر یا رومال کا استعمال یا عدم دستیابی کی صورت میں کہنی سے ناک کو ڈھانپ لینا اس وائرس سے انسان کو محفوظ بناتا ہے۔

انہوں نے کورونا وائرس کے مشتبہ مریض سے بغیر حفاظتی اقدامات یعنی دستانے یا ماسک پہنے بغیر ملنے سے گریز کرنے کی ہدایت دی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے عالمی سطح پر ویکسین کی تیاری پر کام جاری ہے کیوںکہ یہ نیا وائرس ہے لہذٰا اس کا علاج روایتی طریقوں سے کیا جا رہا ہے، ادویات کے ذریعے مریض کے مدافعتی نظام کو فعال رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ مدافعتی نظام ہی وائرس کا مقابلہ کر لے اور مریض صحت یاب ہو جائے۔

ڈاکٹر گپتا نے بتایا کہ ماہرین صحت نے توقع ظاہر کی ہے کہ رواں برس کے اختتام تک وائرس کی اس نئی قسم کے سدباب کے لیے ویکسین دریافت ہو جائے گی تاہم اس سے قبل اس خطرے سے نمٹنے کے لیے طبی ماہرین روایتی طریقہ سے علاج کو ہی فوقیت دے رہے ہیں۔

ڈاکٹر گپتا کے مطابق جن افراد کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے اُنہیں یہ وائرس زیادہ متاثر کر سکتا ہے۔

ریاست اترپردیش میں نوئیڈا میڈیا کلب کے تعاون سے فورٹس ہسپتال کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر راجیش گپتا نے کورونا وائرس کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی۔

انہوں نے کورونا وائرس کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ کوویڈ 19 یہ در حقیقت کورونا وائرس کے ایک ذیلی قسم کا نام ہے، جس کی شناخت دسمبر 2019 میں چین کے صوبہ ووہان میں نامعلوم وجوہات کی وجہ سے نمونیا کے پھیلنے کے دوران کی گئی تھی۔

نوئیڈا میڈیا کلب
نوئیڈا میڈیا کلب

انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد سے یہ وائرس بھارت سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں پھیل گیا، اب تک اس وائرس سے تقریبا ایک لاکھ افراد متاثر ہیں جبکہ تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ڈاکٹرگپتا نے بتایا کہ کورونا وائرس کی علامات عام فلو کی طرح ہی ہیں، ماہرین صحت کے مطابق بخار، کھانسی، زکام، سردرد، سانس لینے میں دُشواری کورونا وائرس کی ابتدائی علامات ہو سکتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ضروری نہیں کہ ایسی تمام علامات رکھنے والا مریض کورونا وائرس کا ہی شکار ہو البتہ متاثرہ ممالک سے آنے والے مسافر یا مشتبہ مریضوں سے تعلقات رکھنے والے افراد میں اس وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر بیماری شدت اختیار کر جائے تو مریض کو نمونیہ ہو سکتا ہے اور اگر نمونیہ بگڑ جائے تو مریض کی موت واقع ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹر گپتا کے مطابق انفیکشن سے لے کر علامات ظاہر ہونے تک 14 روز لگ سکتے ہیں۔ لہذٰا ایسے مریضوں میں وائرس کی تصدیق کے لیے اُنہیں الگ تھلگ رکھا جاتا ہے، صحت مند افراد جب کورونا وائرس کے مریض سے ہاتھ ملاتے ہیں یا گلے ملتے ہیں تو یہ وائرس ہاتھ اور سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہو جاتا ہے۔

ڈاکٹر گپتا کا کہنا ہے کہ یہ وائرس انتہائی سرعت کے ساتھ ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہو جاتا ہے لہذٰا اس وائرس میں مبتلا مریضوں کا علاج کرنے والے طبی عملے کو بھی انتہائی سخت حفاظتی اقدامات کرنا پڑتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے باقاعدگی سے ہاتھ دھونا، ماسک کا استعمال، کھانسی اور چھینک کے وقت ٹشو پیپر یا رومال کا استعمال یا عدم دستیابی کی صورت میں کہنی سے ناک کو ڈھانپ لینا اس وائرس سے انسان کو محفوظ بناتا ہے۔

انہوں نے کورونا وائرس کے مشتبہ مریض سے بغیر حفاظتی اقدامات یعنی دستانے یا ماسک پہنے بغیر ملنے سے گریز کرنے کی ہدایت دی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے عالمی سطح پر ویکسین کی تیاری پر کام جاری ہے کیوںکہ یہ نیا وائرس ہے لہذٰا اس کا علاج روایتی طریقوں سے کیا جا رہا ہے، ادویات کے ذریعے مریض کے مدافعتی نظام کو فعال رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ مدافعتی نظام ہی وائرس کا مقابلہ کر لے اور مریض صحت یاب ہو جائے۔

ڈاکٹر گپتا نے بتایا کہ ماہرین صحت نے توقع ظاہر کی ہے کہ رواں برس کے اختتام تک وائرس کی اس نئی قسم کے سدباب کے لیے ویکسین دریافت ہو جائے گی تاہم اس سے قبل اس خطرے سے نمٹنے کے لیے طبی ماہرین روایتی طریقہ سے علاج کو ہی فوقیت دے رہے ہیں۔

ڈاکٹر گپتا کے مطابق جن افراد کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے اُنہیں یہ وائرس زیادہ متاثر کر سکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.