ایسی ہی ایک مثال ہمیں میرٹھ میں ہولی اور شب برات کے موقع پر دیکھنے کو ملی۔ راشد اور آکاش ایک دوسرے کے تہواروں میں نہ صرف شریک ہوتے ہیں بلکہ اپنے کاروباری تقاضوں کو بھی مل جل کر پورا کرتے ہیں۔
میرٹھ میں ہولی کے پتلے تیار کرنے والے آکاش کے کاروبار میں اور اس کا ساتھ نبھانے کے لئے راشد نہ صرف اس کے لیے پتلے تیار کراتے ہیں بلکہ ان کو تیار کرنے کے بعد بازار میں ان پتلوں کو فروخت کرنے میں بھی ان کا ساتھ دیتے ہیں۔
ان کا ماننا ہے کہ تہوار کسی ایک مذہب کا نہیں ہوتا، بلکہ وہ سبھی مذاہب و برادری کا ہوتا ہے اور وہ ہولی ہو یا شب برات سب کو ایک ساتھ مل کر مناتے ہیں۔
لیکن یہ الگ بات ہے کہ اس سال بازار میں کورونا انفیکشن کے چلتے ان کے پتلے کے واجب دام نہیں مل پا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
مالیگاؤں بم دھماکوں کی 16 ویں برسی، اہل خانہ انصاف کے منتظر
بھارت جیسے ملک میں سماجی تقاضوں کی اہمیت کاروباری ضرورتوں پر ہمیشہ حاوی رہتی ہے اور یہی ہمارے سماج اور تہذیب کی خوبصورتی بھی ہے۔