بنارس میں واقع درگاہ فاطمان کی تاریخ صدیوں پرانی ہے بتایا جاتا ہے کہ فارسی کے معروف شاعر شیخ علی حزیں جو ایران سے بھارت آئے تھے انہوں نے اس درگاہ فاطمان کی بنیاد ڈالی تھی۔
فارسی کے معروف شاعر شیخ علی حزیں 1734میں ایران سے بھارت آئے تھے اور پہلے انہوں نے دہلی میں قیام کیا، لیکن دہلی انہیں راس نہیں آئی جس کے بعد وہ پٹنہ، کلکتہ سمیت متعدد شہروں کا دورہ کرکے آخر میں شہر بنارس پہنچے اور بنارس کو اپنا مسکن بنایا اور یہیں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کردیا۔
انہوں نے اپنے درس و تدریس کے ذریعے بنارس کے کئی بڑے گھرانوں کو فارسی زبان کی تعلیم سے روشناس کرایا، جس میں مہاراجہ چیت سنگھ کے بچے بھی شامل تھے۔
بعد ازیں مہاراجہ چیت سنگھ نے شیخ کو کئی ایکڑ زمیں ہدیہ کیا جس میں انہوں نے روضہ فاطمہ زہرہ تعمیر کیا جس کے بعد رفتہ رفتہ یہ روضہ عوام کی عقیدت کا مرکز بن گیا۔ اور بعد میں اس درگاہ کا نام تبدیل ہوکر 'درگاہ فاطمان' ہوگیا۔
بنارس کے مقامی لوگ شیخ علی حزیں کے بارے میں بتاتے ہیں کہ شیخ کو ایک بار ایران بلایا گیا تو انہوں نے جواب میں کہا تھا کہ میں بنارس سے ایران نہیں آؤں گا کیونکہ یہاں عام جائے عبادت ہے 'یہاں کا ہر برہمن لڑکا رام اور لکچھمن ہے۔'
واضح رہے کہ شیخ علی حزیں کی پیدائش ایران کے شہر اصفہان میں 1692 میں ہوئی تھی اور انتقال 1766 میں شہر میں بنارس میں ہوئی ۔