یوں تو مغربی اترپردیش آزادی کی تاریخ میں اپنی منفرد شناخت رکھتا ہے، لیکن میرٹھ سنہ 1857 کی تحریک آزادی کی وجہ سے ہمیشہ نمایاں رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میرٹھ میں تحریک آزادی سے جڑی بہت ساری چیزیں آج بھی موجود ہیں جو سرفروشوں کی یاد دلاتی ہیں۔
میرٹھ کے ہندو اور مسلمانوں کی ملی جلی آبادی والے گدڑی بازار کے چھتہ انتت رام علاقے میں واقع مہادیو مندر کے تعلق سے کہا جاتا ہے کہ مندر کے احاطے میں ایک پیپل کا درخت موجود ہے جس پر انگریزوں نے سینکڑوں مجاہدین آزادی کو پھانسی کی سزا دے کر شہید کردیا تھا۔
مندر کے پجاری کو شکایت ہے کہ مندر کی آمدنی نہ کے برابر ہے جس سے مندر کے اخراجات میں مشکلات کا سامنا ہے اس پر علاقائی مسلمانوں نے مندر کے پجاری سےہر قسم کی مدد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
علاقے کے مسلم افراد ہر برس اس تاریخی مندر میں مہاشیوراتری کے موقع پر کیمپ لگاتے ہیں جس میں وہ مندر میں آنے والوں کو بطور تحفہ پھل تقسیم کرتے ہیں جس کا مقصد ہندو مسلم اتحاد کا پیغام دینا ہوتا ہے۔
اس موقع پر نائب شہر قاضی زین الراشدین نے کہا کہ 'ہمارا مقصد صرف ایک ہے کہ ہم ہندو مسلم اتحاد کو زندہ رکھیں، پہلے بھی ہم ایک تھے اور ہمیشہ ایک رہیں گے'۔
مندر کے پجاری وسشٹ کا کہنا ہے کہ مندر کی آمدنی بالکل نہیں ہورہی ہے اس کے باوجود بھی وہ مندر کی دیکھ بھال کرتے ہیں، حالت یہ ہے کہ یہاں مندر کا تالا کھولنے کوئی نہیں آتا۔ وہ اپنے ذاتی خرچ سے مندر کے اخراجات کی ذمہ داری اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'مذہب کے نام پر جو لوگ سیاست کرتے ہیں وہ فقط ذاتی مفاد کے لیے ہوتا ہے'۔