الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے ہاتھرس میں ایک دلت لڑکی کے قتل معاملہ میں ازخود نوٹس لیتے ہوئے پرنسپل سکریٹری ہوم اونیش اوستی، ڈی جی پی اترپردیش، اے ڈی جی لاء اینڈ آرڈر ، ڈی ایم ہاتھرس اور ایس پی ہاتھرس کو 12 اکتوبر کو طلب کیا ہے۔
وہیں دوسری جانب الہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنؤ بینچ نے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کے ممبران کو بھی طلب کیا ہے، ایسی صورتحال میں مقتول کے کنبے کے پانچ افراد کو سخت حفاظتی انتظامات کے تحت لکھنؤ لایا جائے گا۔
محکمہ پولیس سے موصولہ اطلاع کے مطابق متاثرہ افراد کے اہل خانہ کو لکھنؤ لانے کے لئے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ ہاتھرس میں متاثرہ کے اہل خانہ کو سیکیورٹی کے انتظامات فراہم کیے جارہے ہیں۔ 12 اکتوبر کو متاثرہ افراد کے اہل خانہ کو سخت سیکیورٹی انتظامات کے تحت لکھنؤ لایا جائے گا اور عدالتی سماعت کے بعد سکیورٹی کے درمیان کنبہ کو واپس ہاتھرس چھوڑا جائے گا۔
معاملے کی حساسیت کو دیکھ کر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے سی بی آئی کو اس پورے معاملے کی تحقیقات کرنے کی سفارش کی تھی۔
وہیں ایس آئی ٹی کی تین رکنی ٹیم بھی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے، ایس آئی ٹی کو اپنی تحقیقاتی رپورٹ 7 اکتوبر کو پیش کرنی تھی لیکن وزیر اعلی نے تحقیقات کو مکمل کرنے کے لئے ایس آئی ٹی کو 10 دن کا اضافی وقت دیا ہے۔
ایس آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ کی بنیاد پر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ہاتھرس کے سابق ایس پی وکرنت ویر سمیت پانچ پولیس ملازمین کو معطل کردیا تھا۔