اترپردیش کے ہاتھرس میں بیٹی کو کھونے کے بعد سے اہل خانہ اپنی حفاظت کو لے کر پریشان ہیں، متاثرہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ 'ہمارے خلاف ایک بہت بڑا جال پھیلایا جارہا ہے۔' ان کا کہنا ہے کہ 'ہمیں انصاف کی ضرورت ہے اب تحقیقات کوئی بھی کرے۔'
یہ لوگ ملزمان کے حق میں بار بار پنچایتیں ہونے سے بھی خوفزدہ ہیں۔
متاثرہ کے بھائی نے ملزم سندیپ سے فون پر بات چیت کے بارے میں کہا کہ 'اسے کچھ پتہ نہیں ہے حالانکہ اس طرح کے بحث و مباحثے ہو رہے ہیں۔'
مزید یہ پڑھی: راہل اور پرینکا گاندھی کو ہاتھرس متاثرہ خاندان سے ملاقات کی اجازت
متاثرہ لڑکی کے والد اور خاندان کے مکھیا نے سوال اٹھایا ہے کہ 'ہم غریب ہیں، ہمارے پاس طاقت نہیں ہے، ہم پڑھے لکھے نہیں ہیں، ہم پسماندہ طبقے سے ہیں لہذا تمام لوگ ہم پر غلط الزام لگا رہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'ملزم کو بچانے کے لیے سازشیں کی جارہی ہیں۔ پورا گاؤں ملزم کو بچانے کی سازش میں جٹا ہوا ہے۔'
ان سے پوچھا گیا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے نہیں معلوم، یہ ان کی سوچ ہے، اسے ہم نہیں سوچ سکتے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم چاہتے ہیں کہ بیٹی کو انصاف دیا جائے، کسی کی بھی بہن بیٹی کے ساتھ ایسا ظلم نہیں ہونا چاہیے۔ '
اسی دوران بیٹی کی خالہ نے کہا کہ آخری وقت میں ہمیں بیٹی کا چہرہ تک نہیں دیکھنے دیا گیا، ایسی صورتحال میں ہمیں انصاف کیسے ملے گا۔ ملزمان کے حق میں ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا حکومت ہمیں پاگل سمجھتی ہے؟
دوسری طرف متاثرہ کی ساس نے ملزم سندیپ سے فون پر بات ہونے سے متعلق کہا کہ 'ہمیں اس بارے میں کچھ معلومات نہیں ہے'۔