اترپردیش کے ضلع ہاتھرس میں پیش آئے مبینہ گینگ ریپ کیس کے متاثرہ خاندان کو سخت سکیوریٹی کے درمیان رات کو تقریباً 11 بجے لکھنؤ سے واپس ان کے گاؤں پہنچایا گیا۔
پیر کے روز الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ کے سامنے تقریباً دو بجے متاثرہ خاندان کی پیشی تھی اور اسی لیے صبح 5:30 بجے سخت سکیوریٹی کے درمیان متاثرہ خاندان ہاتھرس سے لکھنؤ کے لیے روانہ ہوا تھا۔
سماعت کے دوران متاثرہ خاندان نے ضلع انتظامیہ پر لاپروائی برتنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ جب تک انھیں انصاف نہیں مل جاتا تب تک وہ اپنی بیٹی کی استھی (راکھ) کو نہیں بہائیں گے۔
پیر کی شب ہاتھرس لوٹنے کے بعد متاثرہ کے بھائی نے کہا کہ ' ہم نے عدالت کو بتایا کہ ہماری بہن کی آخری رسومات کی ادائیگی ہم لوگوں کی مرضی سے نہیں کی گئی بلکہ انتظامیہ کی مرضی سے کی گئی تھی اور اس بات کا اقرار عدالت نے بھی کیا ہے'۔
متاثرہ کے والد نے بھی کہا کہ 'ہم نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں اپنی بیٹی کی لاش تک دیکھنے نہیں دی گئی اور اس تعلق سے پہلے ضلع مجسٹریٹ کی اجازت حاصل کرلی گئی تھی'۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی بیٹی کو جب تک انصاف نہیں مل جاتا تب تک وہ اس کی استھی کو نہیں بہائیں گے۔
واضح رہے کہ متاثرہ خاندان کے ساتھ جانے والی ایس ڈی ایم انجلی گنگوار نے بتایا کہ یہاں سے لے جانے کے بعد متاثرہ خاندان کو اتراکھنڈ بھون میں ٹھہرایا گیا اور وہاں دوپہر کے کھانے سے فارغ ہونے کے بعد سبھی کو کورٹ لے جایا گیا۔