ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے اتر پردیش کے ضلع سہارنپور کے کسانوں سے نئے زرعی قوانین کے تعلق سے ان کے خدشات جانے اور ساتھ ہی ان سے چند سوالات کے جوابات بھی پوچھے گئے۔
حالانکہ نے زرعی قوانین کے تعلق سے کسانوں کے مطالبات پر مرکزی حکومت کی جانب سے کوئی مثبت رد عمل سامنے آنے کے سبب کسان طبقہ سخت ناراض ہے۔ زرعی قوانین کے خلاف کسان گزشتہ 16 دنوں سے احتجاج کررہے ہیں۔
آدتیہ رانا نامی ایک کسان نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ کسانوں کے مطالبات تسلیم کرے کیونکہ کسانوں کی حمایت کے بغیر کوئی حکومت قائم نہیں ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود یہ بھول گئے ہیں اور کسانوں کو پھنسانے کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا ہے، یہ قانون کسان کے مفاد میں نہیں ہے۔
ایک دیگر کسان نے بتایا کہ کھیتی باڑی کے لیے کافی محنت درکار ہوتی ہے اور انھیں اس کی اصل قیمت تک نہیں ملتی، کسان اب اپنے حق کے لیے لڑرہے ہیں اور ہم بھی ان کے ساتھ ہیں اور جلد ہی دہلی میں ہورہے احتجاج میں شامل ہونے جائیں گے۔
کسان مونٹی نے کہا کہ دہلی میں ہورہا کسانوں کا احتجاج بالکل درست ہے، حکومت کو ان کی بات سننی چاہیے اور زراعت کا نیا قانون واپس لیا جانا چاہئے۔
انھوں نے مزید کہا کہ آج کسان مجبور ہیں یہ سب حکومت کی غلطی ہے کیونکہ وہ کسانوں کو صرف ووٹوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ موجودہ حکومت کسانوں کی نہیں سن رہی ہے یہ حکومت کی آمریت ہیں۔
کسان چیترام نے کہا کہ موجودہ وقت میں گندم اور منجی کا کوئی خریدار نہیں ہے اور ہمارے پاس بہتر کھیتی کرنے کا کوئی جدید طریقہ نہیں ہے، پتی اور پرالی جلانے کے خلاف حکومت سختی برت رہی ہے، اگر اسے جلایا گیا تو حکومت کسانوں کے خلاف سخت قانون بنائے ہیں۔