پی ایم او اور وزارت آب و توانائی نے بھی اس تجویز کو آگے بڑھایا اور آئی سی ایم آر سے اس پر 'تحقیق' کرنے کی درخواست کی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے معروف نیورولوجسٹ ڈاکٹر وجے ناتھ مشرا نے بتایا کہ آئی سی ایم آر نے اس سلسلے میں آئی آئی ایم ایس ریسیکیش کو ہدایت دیا ہے کہ گنگا کے پانی پر تحقیق کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گنگا کا پانی متعدد بیماریوں سے لڑنے کی طاقت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گنگا کے پانی سے کورونا وائرس کا علاج ایک طریقے سے مذاق لگ رہا ہوگا، لیکن اگر اس پر سنجیدگی سے غور کیا جائے تو اس سے بہت ساری مشکلات دور ہو جائیں گی۔
انہوں بتایا کہ گنگا کا گلیشئر گنگوتری سے آغاز ہوتا ہے، جہاں سے پانی میں مختلف عنصر موجود ہوتے ہیں وہ بیماریوں کے خاتمے کے لیے کارگر ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گنگا کے پانی پر ریسرچ کے لئے وزیراعظم نریندر مودی اور صدر جمہوریہ کو مکتوب ارسال کیا ہے جس کو انہوں نے انڈین میڈیکل ریسرچ ادارے کو تحقیق کرنے کو کہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی منشاء ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اگر چاہے تو وہ گنگاجل پر ریسرچ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ذارئع کے مطابق آئی سی ایم آر نے بذات خود اس پر ریسرچ کرنے سے انکار کردیا ہے، لیکن اس نے یہ کہا کہ اگر کوئی اس پر کام کرنے کو تیار ہے تو اس کی مدد کی جائے گی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق آئی سی ایم آر کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ ہمیں تحقیق کے حوالے سے پی ایم او اور وزارت آب و توانائی کی طرف سے ایک خط موصول ہوا ہے۔
آئی سی ایم آر کے ماہرین نے بھی اس معاملے پر ایک میٹنگ کی اور ہم نے اس تحقیق کی تجویز کرنے والوں سے پوچھا کہ آپ لوگ ہمیں بتائیں کہ کون سے اسپتال اور ڈاکٹر اس پر تحقیق کرنے کو تیار ہیں ہم اس میں مدد کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا ، "اگر ہم کورونا کے علاج کے لئے پلازما تھریپی آزمائشی طور پر لے رہے ہیں، تو پھر اس سے گنگا میں پائے جانے والے' بیکٹیریوفیج' نامی وائرس سے کیسے کام کرسکتا ہے۔
ابھی اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ گنگا ندی میں پایا جانے والا وائرس کورونا بیماری سے لڑے گا۔
اس سلسلے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ، ''آئی سی ایم آر نے پہلے ہی میڈیکل ٹرائلز کے لئے پلازما تھریپی کا مطالبہ کیا ہے۔"
ابھی یہ ضروری ہے کہ کورونا بیماری کے مریضوں کا صحیح علاج کیا جائے۔ اس کے لیے ویکسین پر کام کیا جانا چاہئے۔ گنگا ندی کے پانی میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ بیکٹیریا کو مار ڈالتا ہے، لیکن اس تحقیق میں وقت لگے گا، لہذا ابھی اسے کرنا ضروری نہیں ہے۔
واضح رہے کہ آئی آئی ٹی رورکی ، آئی آئی ٹی کانپور ، آئی آئی ٹی آر لکھنو سمیت متعدد تحقیقاتی اداروں کی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ گنگا بیکٹیریو فیج اب بھی گنگا کے پانی میں کثیر مقدار میں موجود ہے۔ اس کے علاوہ مختلف عنصر موجود ہیں جس پر پہلے بھی متعدد تحقیق کی جاچکی ہیں۔
کورونا کے خلاف جنگ میں آئی سی ایم آر کا اہم کردارآپ کو بتا دیں کہ آئی سی ایم آر بھارت کا قدیم اور میڈیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ہے۔ اس کی بنیاد 1911 میں انڈین ریسرچ فنڈ ایسوسی ایشن کے نام سے کی گئی تھی۔
آزادی کے بعد بہت سی تبدیلیاں بھی رونما ہوئیں۔ 1949 میں اس کا نام آئی سی ایم آر رکھ دیا گیا۔ اس ادارہ کو بھارتی ریسرچ، محکمہ صحت اور خاندانی بہبود، محکمہ صحت کے ذریعہ مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے۔ وزیر صحت اس کونسل کے چیئرمین ہیں۔
اس ادارے کا مقصد تحقیق کے ذریعے ملک کے شہریوں کی صحت کو بہتر بنانا ہے۔آئی سی ایم آر کے ملک میں 21 تحقیقی مراکز ہیں، جہاں متعدد قسم کی بیماریوں پر تحقیق کیاجاتا ہے۔ آئی سی ایم آر کا کورونا کے خلاف جنگ میں ایک اہم کردار ہے۔ ملک میں ٹیسٹنگ لیب کے لیے بھی یہی ادارہ اجازت دیتا ہے۔