گاندھی جی کا کہنا تھا کہ عدم تشدد ایک بڑی طاقت ہے اور یہ انسان کا بنایا ہوا ایک طاقتور ہتھیار ہے۔
جب گاندھی جی عدم تشدد کے ہتھیار سے لوگوں کو غلامی کی بندشوں سے آزاد کرنے کی کوشش کر رہے تھے، اس وقت ان کے پیچھے لوگوں کا ایک بڑا قافلہ تھا۔
سنہ 1930 میں گاندھی جی جھانسی گئے اور وہاں لوگوں سے اپیل کی کہ وہ تحریک آزادی میں حصہ لیں۔
لوگ گاندھی جی کی حمایت کرتے تھے اور آزادی کی جدوجہد میں ان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے تھے۔ لوگ آزادی کی خاطر اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے بھی تیار تھے۔
جھاسی کے رہائشی دُرگا پرساد شرما نے باپو کو ایک خط لکھا اور تحریک میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس کے بعد گاندھی جی نے اپنے سکریٹری کے ذریعہ ایک خط میں اپنا جواب بھیجا جس میں انہوں نے زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو تحریک میں شامل کرنے کی اپیل کی۔
یہ خط ابھی تک دُرگا پرساد کی بہو منورما دیوی کے پاس محفوظ ہے۔