اترپردیش کے ضلع بریلی میں نبیرہ اعلیٰ حضرت مولانا توصیف رضا خاں کی درگاہ پر ایک اہم میٹنگ منعقد ہوئی جس میں وکلا اور علماء کرام کا ایک پینل تیار کیا گیا جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہونے والی غیر شرعی حرکتوں کے خلاف قانونی طریقہ سے مقابلہ کرے گا۔
اس پینل کو عملی شکل دینے کے لیے مولانا توصیف رضا خان کی جانب سے سید عامر میاں نے ذمہ داری سنبھالی ہے۔ اس میٹنگ میں آنے والے تمام علما، ائمہ اور وکلا نے وسیم رضوی کے مکمل بائیکاٹ کے فیصلہ کی تائید کی ہے۔
اس موقع پر سید عامر میاں نے کہا کہ وسیم رضوی جیسے لوگ معاشرے میں فرقہ واریت کو فروغ دینے کا کام کرتے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں رَضوی ایجوکیشن سوسائٹی قانونی کارروائی کرے گا، جس کے تحت وکلا کا ایک پینل تشکیل دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دراصل علما اور وکلا کا پینل تیار کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اگر کوئی شریعت کے خلاف حرکت کرتا ہے تو ایسے حالات میں قرآن و حدیث کی روشنی میں علما اپنی رائے پیش کریں گے اور پھر وکلا قانونی کاررائی کا خاکہ تیار کریں گے۔
اس کا یہ فائدہ ہوگا کہ کوئی بھی کارروائی اسلام اور قانون کے دائرے کے مطابق ہوگی۔ بنیادی طور پر ایڈوکیٹ سعود آصف، عاصم رضا، سید ناظم، سید افضل علی وکلاء کے پینل کا خاص حصہّ ہوں گے جبکہ مفتی مولانا احسان الحق، مفتی مولانا ذیشان، مفتی مولانا نوازش، مولانا شعبان وغیرہ علماء کے پینل کا اہم حصّہ ہوں گے۔
سید عامر علی نے بتایا کہ یہ پینل وسیم رضوی جیسے تمام غیر سماجی عناصر کے خلاف تمام مدعوں کو چیلنچ کرےگا۔ قرآن مجید سے 26 آیات کو ہٹانے کی وسیم رضوی کی پٹیشن مذہبی اعتبار سے قابل گرفت ہے اور قانونی اعتبار سے بھی پرامن ماحول میں بدامنی پھیلانے کی سازش ہے اور یہ قانونا بھی قابل گرفت ہے۔
لہذا اگر ضرورت پیش آئی تو یہ پینل ایک وفد کی حیثیت سے پٹیشن کو خارج کرانے کے لیے عدالت عظمیٰ کا دروازہ بھی کھٹکھٹائے گا اور پٹیشن کو خارج کرانے کے لیے قانونی لڑائی بھی لڑے گا۔