ETV Bharat / state

رنگوں کا تہوار ہولی اور بنارس - رنگوں

ہو لی کی آمد آمد ہے، رنگوں کے اس تہوار میں بنارس میں ہر طرف رنگوں اور پچکاریوں کی دکانیں سج گئی ہیں اور لوگوں میں کافی جوش و خروش دیکھا جا رہا ہے۔

Holi
author img

By

Published : Mar 20, 2019, 9:55 AM IST

بھارت میں منائے جانے والے تہواروں میں ہو لی کی خاص اہمیت ہے۔ شمالی بھارت کی ریاست اترپردیش، بہار، جھارکھنڈ، راجستھان اور مدھیہ پردیش میں یہ بہت اہتمام کے ساتھ منائی جاتی ہے۔ ان علاقوں میں ہولی کے موقع پر نئے کپڑے بنوائے جاتے ہیں اور طرح طرح کے پکوان بنتے ہیں۔

ویڈیو دیکھیں

بنارس میں ہولی کی ایک الگ تہذیب ہے، ہولی کے موقعے پر پورا شہر رنگین ہو جاتا ہے۔
ہولی یوں تو ہندوؤں کا تہوار ہے لیکن مسلمان بھی شامل ہوتے ہیں اور مٹھائیوں اور گجیا (ہولی کی ایک خاص مٹھائی) کا لین دین کرتے ہیں۔
ہولی کے ہفتوں پہلے ہی بازار میں گلال اور طرح طرح کی پچکاریوں کے اسٹال لگ جاتے ہیں اور لوگ خریداری میں مصروف ہو جاتے ہیں۔
ہولی کا اصلاحی پہلو یہ ہے کہ ہم اپنی برائیوں کو جلا دیں اور اچھائیوں کو اپنائیں۔ اسی لیے ہولی کے موقعے پر لوگ علامتی طور پر اپنے گھروں کے فضول سامان لاکر ہولیکا میں جلا دیتے ہیں۔
یہاں تعلیمی اداروں میں ہولی سے دو تین دن پہلے ہی چھٹیاں ہو جاتی ہیں۔ ان اداروں میں طلباء کلاس کے آخری دن اسکول میں ہولی منا لیتے ہیں ایک دوسرے پر رنگ پھینکتے ہیں ابیر لگاتے ہیں اور مبارکباد دیتے ہیں۔

بھارت میں منائے جانے والے تہواروں میں ہو لی کی خاص اہمیت ہے۔ شمالی بھارت کی ریاست اترپردیش، بہار، جھارکھنڈ، راجستھان اور مدھیہ پردیش میں یہ بہت اہتمام کے ساتھ منائی جاتی ہے۔ ان علاقوں میں ہولی کے موقع پر نئے کپڑے بنوائے جاتے ہیں اور طرح طرح کے پکوان بنتے ہیں۔

ویڈیو دیکھیں

بنارس میں ہولی کی ایک الگ تہذیب ہے، ہولی کے موقعے پر پورا شہر رنگین ہو جاتا ہے۔
ہولی یوں تو ہندوؤں کا تہوار ہے لیکن مسلمان بھی شامل ہوتے ہیں اور مٹھائیوں اور گجیا (ہولی کی ایک خاص مٹھائی) کا لین دین کرتے ہیں۔
ہولی کے ہفتوں پہلے ہی بازار میں گلال اور طرح طرح کی پچکاریوں کے اسٹال لگ جاتے ہیں اور لوگ خریداری میں مصروف ہو جاتے ہیں۔
ہولی کا اصلاحی پہلو یہ ہے کہ ہم اپنی برائیوں کو جلا دیں اور اچھائیوں کو اپنائیں۔ اسی لیے ہولی کے موقعے پر لوگ علامتی طور پر اپنے گھروں کے فضول سامان لاکر ہولیکا میں جلا دیتے ہیں۔
یہاں تعلیمی اداروں میں ہولی سے دو تین دن پہلے ہی چھٹیاں ہو جاتی ہیں۔ ان اداروں میں طلباء کلاس کے آخری دن اسکول میں ہولی منا لیتے ہیں ایک دوسرے پر رنگ پھینکتے ہیں ابیر لگاتے ہیں اور مبارکباد دیتے ہیں۔
Intro:


Body:پھاگن کی آمد آمد ہر طرف سج گئی رنگ عبیر اور پچکاریوں کی دکانیں۔
خریداروں نے بڑھائیں بازاروں کی رونق۔ مسلمان بھی ہوتے ہیں خوشیوں میں شامل۔
ہولی ملک کے بڑے تیوہاروں میں شمار کی جاتی ہے۔ خاص طور سے یوپی بہار راجستھان اور مدد پردیش وغیرہ میں یہ بہت اہتمام کے ساتھ منائی جاتی ہے۔ ان علاقوں میں ہولی کے موقع پر نئے کپڑے بنوائے جاتے ہیں اور طرح طرح کے پکوان بنتے ہیں۔
بنارس بھی ہولی کے موقع پر مستی میں ڈوب جاتا ہے اور ہر بنارسی پر ہولیانارنگ طاری ہوجاتا ہے۔ بنارس میں ہولی کی ایک الگ تہذیب ہے حالانکہ اس میں کچھ چیزیں معیوب بھی ہیں لیکن بنارس میں ہر بات پہ "برا نہ مانو ہولی ہے" کہہ دیا جاتا ہے اور جو جی میں آتا ہے وہ کیا جاتا ہے۔ ایک زمانہ تھا جب ہولی کے مہینوں پہلے سے ہی بچے رنگ کھیلنا شروع کردیتے تھے۔ خاص طور سے بسنت پنچمی کے بعد سے ہی بچے ہولی کے موڈ میں آ جاتے تھے۔ اس زمانے میں جب بچوں کو رنگ نہیں ملتا تھا تو وہ کیچڑوں سے ہولی کھیلتے تھے۔ لیکن دھیرے دھیرے لوگوں کے اندر سمجھ آئی اور لوگوں نے دوسروں کا نقصان کرنا چھوڑ دیا۔ اب ہولی صرف ایک دن بلکہ ایک پہر منائی جاتی ہے۔
ہولی یوں تو ہندوؤں کا تہوار ہے لیکن مسلمان بھی اپنے طور پر خوشیاں مناتے ہیں مسلمان رنگ تو نہیں کھیلتے لیکن مٹھائیوں اور گجیا (ہولی کی ایک خاص مٹھائی) کا لین دین کرتے ہیں۔ عید کے موقع پر مسلمان اپنے دوست و احباب و اور پڑوسیوں کو سیویاں تحفے میں دیتے ہیں تو ہولی کے موقع پر وہ لوگ مسلمانوں کو مٹھائیاں کھلاتے ہیں۔ جب رنگ کا وقت ختم ہوجاتا ہے تب ہندو مسلمان سب آپس میں ملتے ہیں اور مبارکباد دیتے ہیں۔
تعلیمی اداروں میں جہاں ہولی کی دو تین دن پہلے ہی چھٹیاں ہو جاتی ہیں ان اداروں میں طلباء کلاس کے آخری دن اسکول میں ہولی منا لیتے ہیں ایک دوسرے پر رنگ پھینکتے ہیں ابیر لگاتے ہیں اور مبارکباد دیتے ہیں۔
ہولی کا اصلاحی پہلو یہ ہے کہ ہم اپنی برائیوں کو جلا دیں اور اچھائیوں کو اپنائیں۔ اسی لئے ہولی کے موقع پر لوگ علامتی طور پر اپنے گھروں کے فضول سامان لاکر ہولیکا میں جلا دیتے ہیں۔
ہولی کے ہفتوں پہلے ہی بازار میں رنگ، ابیر اور طرح طرح کی پچکاریوں کے اسٹال لگ جاتے ہیں اور لوگ خریداریوں میں مصروف ہو جاتے ہیں اصل خریداری پولی کے دو دن پہلے شروع ہوتی ہے۔
اس سلسلے میں جب مکیش اور کرشنا نام کے دو دکانداروں سے گفتگو کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ولی کا بازار ہولی سے دو دن پہلے گرم ہوتا ہے۔ آج شام سے لوگ خریداری کرنے کے لئے نکلیں گے رنگ وغیرہ مہنگے ہو گئے ہیں رنگ اور شبیر وغیرہ ۲۰۰ روپے کلو سے شروع ہوتے ہیں اور پچکاریاں وغیرہ 50 روپے سے۔
انہوں نے کہا کہ کل کا دن بہت خاص ہے اصل فروخت کل ہوتی ہے اور بازار اچھا ہونے کی امید ہے۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.