زرعی بلوں کے خلاف بطور احتجاج بھارتی کسان یونین کے اراکین نے سیکٹر 14 اے نوئیڈا سے دہلی اور دہلی سے نوئیڈا آنے والی سڑک کو جام کر دیا ہے۔ کسانوں نے درجنوں ٹریکٹر اور گاڑیاں سڑک پر کھڑی کرکے مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور اس بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ اس سے دونوں جانب آنے جانے والے لوگوں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پولیس متبادل راستہ کے ذریعے آمد و رفت کو بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ پولیس کمشنر آلوک سنگھ، ایڈیشنل کمشنر پولیس (لا اینڈ آرڈر) لو کمار، ڈی سی پی زون نوئیڈا راجیش ایس، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پولیس رن وجے سنگھ سبھی موقع پر موجود ہیں۔ ہر ایک نے کسانوں کو راضی کرنے کی پوری کوشش کی۔ لیکن کسان اپنے مطالبات پر قائم رہے۔
ڈی سی پی راجیش ایس نے بتایا کہ موقع پر فورس تعینات کر دی گئی ہے۔ اس دوران بھارتیہ کسان یونین کے ریاستی این سی آر کے صدر سبھاش چودھری نے کہا کہ مرکزی حکومت نے کسانوں سے مشورہ کیے بغیر دونوں ایوانوں میں زرعی بلوں کو منظور کیا، یہ انتہائی قابل مذمت ہے۔
حکومت من مانی پر تلی ہوئی ہے۔ نئے زرعی بلوں سے کچھ ہی دنوں میں کاشتکار اپنی زمینوں سے بے دخل ہو جائیں گے۔
یہ بل کارپوریٹ گھرانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے لایا گیا ہے۔ لہذا بل فوری طور پر واپس لیا جائے، بصورت دیگر کسان سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ جب تک حکومت اسے واپس نہیں لیتی ہے، کسان سڑکوں پر احتجاج جاری رکھیں گے۔
اگر حکومت کسانوں کے لیے کچھ کرنا چاہتی ہے تو جب تک قانون کم سے کم سپورٹ قیمت یعنی ایم ایس پی کی ضمانت دیتا ہے۔ تاکہ کسان کو فصل کی صحیح قیمت مل سکے۔
کیا ہے معاملہ: کسانوں کی اصل تشویش ایم ایس پی کے بارے میں ہے۔ زراعت منڈیوں کے بارے میں ہے۔ انہیں خدشہ ہے کہ نئے بل کی شق (پروویزن) زرعی شعبے کو سرمایہ داروں اور کارپوریٹ ہاؤسیز کے قبضہ میں کر دیں گی۔ کچھ تنظیمیں اور سیاسی جماعتیں ایم ایس پی کو بل کا حصہ بنانا چاہتی ہیں تاکہ اناج کی خریداری کم سے کم قیمت سے نیچے نہ ہو۔ جبکہ حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایم ایس پی اور منڈی کا نظام پہلے کی طرح جاری رہے گا۔
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے جن دو بلوں کی توثیق کی ہے ان میں کسانوں کی پیداوار ٹریڈ اور کامرس بل 2020 اور کسان (امپاورمنٹ اینڈ پروٹیکشن) پرائس انشورنس اور زرعی خدمات کا معاہدہ بل 2020 شامل ہیں۔ کسان ان دونوں بلوں کے خلاف سڑک پر ہیں۔