ریاست اتر پردیش کے بارہ بنکی میں تنظیم کے قومی جنرل سکریٹری وقار احمد حراوی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 1949 میں صدر جمہوریہ کے دفعہ 341 میں پیرا 3 کو جوڑکر ہندوؤں کو چھوڑ کر تمام اقلیتی طبقے کے دلتوں کو ریزرویشن کے حق سے محروم کردیا گیا۔ انہوں نے کہا دو مسلم صدر جمہوریہ گزرنے باوجود اس دفعہ میں بدلاؤ نہیں کیا گیا۔ جب کہ اگر وہ چاہتے تو کرسکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم طبقہ ان جیسے اہم مسائل پر بات نہیں کرتا ہے، اس لئے یہ مسئلہ بنا ہوا ہے۔ دو صدر جمہوریہ کو اس مسئلے کے لئے کیوں ذمہ دار ٹھہرایا جائے؟ اس سوال پر وہ کہتے ہیں کہ یہ قانون ہے ہی نہیں۔ قار احمد حراوی نے کہا کہ یہ اسپیشل آرڈیننس ہے اور اسے پارلیمنٹ سے پاس کئے بغیر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بارہ بنکی: مذہبی پابندی ہٹانے کے لیے آل انڈیا پسماندہ مسلم محاذ مہم چلائے گی
اس لئے جس طرح یہ لایا گیا ہے، اسی طرح واپس بھی لیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو کرے گی حکومت کرے گی لیکن جب یہ پابندی عائد کی گئی تھی اس وقت کوئی چرچا کیوں نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ اس ریزرویشن میں سکھ اور بودھ کو شامل کرلیا گیا ہے، جین اور پارسی میں دلت کوئی ہے ہی نہیں، جب کہ مسلمانوں میں تمام ذات دلت ہیں لیکن انہیں دلت ریزرویشن حاصل نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ 341 کے تحت عائد پابندی کی وجہ سے پسماندہ مسلم مین اسٹریم سے کٹ گیا ہے۔ ان کا نہ تو کوئی ایم پی ہے، نہ ایم ایل اے نہ کارپوریٹر، اگر کوئی ہوتا بھی ہے تو وہ اپنی ذات چھپاکر ہی ہوتا ہے۔ اس مسئلے کے حل کے سوال پر وقار احمد حراوی نے کہا کہ مسئلہ کچھ نہیں ہوتا بس کرنے والے کی نیت ہونی چاہئے۔
وزیراعظم نے بڑے-بڑے مسئلے دور کردیئے، چاہیں تو ایک اسپیشل آرڈیننس لاکر اسے بحال کردیں۔ واضح رہے کہ آل انڈیا پسماندہ مسلم محاذ لمبے وقفے سے 341 کے تحت عائد پابندی کو ہٹانے کے لئے جدوجہد کررہی ہے۔