ETV Bharat / state

آیوروید شعبہ کے سابق صدر سے خصوصی بات چیت

بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ آیوروید کے سابق صدر ڈاکٹر یامنی ششی بھوشن ترپاٹھی نے کہا کہ اگر سرجری میں بھی آیوروید ڈاکٹرز سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کریں گے تو آنے والے ایام میں یہ بھی ختم ہوجائے گی۔

خصوصی انٹرویو
خصوصی انٹرویو
author img

By

Published : Dec 13, 2020, 1:31 PM IST

گزشتہ روز یعنی 11دسمبر کو انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے اعلان کے بعد ملکی سطح پر ڈاکٹرز نے ہڑتال کی جس کو ملکی سطح پر زبردست حمایت حاصل ہوئی، ڈاکٹرز کا مطالبہ تھا کہ مرکزی حکومت نے آیوروید ڈاکٹرز کو 58 قسم کی سرجری کی اجازت دی ہے جس کو حکومت واپس لے۔

خصوصی انٹرویو

اس موقع پر بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ آیوروید کے سابق صدر ڈاکٹر یامنی ششی بھوشن ترپاٹھی سے ای ٹی وی بھارت نے خاص بات چیت کی، جس میں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کا آیوروید ڈاکٹرز کے لیے دی گئی 58 قسم کی سرجری کو واپس لینے کا مطالبہ افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قسم کے مطالبات نہیں کرنا چاہیے بلکہ دونوں شعبوں کے ڈاکٹرز کو آپسی اتحاد سے طبی شعبے کو فروغ دے کر کے عوام کی خدمت کو یقینی بنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آیووید ڈاکٹرز کو مرکزی حکومت نے 58 قسم کی سرجری کی اجازت دی ہے جس میں بڑے آپریشن کی اجازت نہیں ہے بلکہ معمولی آپریشن کی اجازت ہے، اس قسم کی سرجری آیوروید شعبہ میں سکھائی جاتی ہے اور جس ادارے میں اس کا انتظام و انصرام نہیں ہے حکومت اس جانب پیش قدمی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں شعبے کی مختلف خصوصیات ہیں، ان خصوصیات کی بنیاد پر الگ الگ طبی فوائد بھی ہیں۔ آیوروید کی خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یہ انسانی صحت کو بہتر رکھنے کے لیے عبادت، ورزش، صاف ہوا اور بہتر غذا لینے کا پابند بناتا ہے جبکہ ایلوپیتھ میں اس کا ذکر نہیں ہے۔ ایلوپیتھ میں بنیادی طور پر ادویہ کے ذریعے علاج پر زور دیا جاتا ہے جس کے سائڈ افیکٹ بھی خطرناک ہوتے ہیں۔ وہیں اس شعبہ میں اہم اور بڑی سرجری کی جاتی ہیں جو آیوروید میں نہیں ہے، اس طرح سے دونوں طبی شعبے مخلتف اہمیت کے حامل ہیں، ان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور دونوں شعبے باہمی اتحاد سے ایک دوسرے سے سیکھ کر طبی شعبے کو فروغ دیں جس سے نہ صرف ملک کا طبی عملہ مضبوط ہوگا بلکہ عوام کے لیے بھی بہتر ثابت ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ آیوروید علاج کی اپنی اہمیت ہے لیکن عوام کا اعتماد اس طبی شعبہ کو نہیں حاصل ہے اس کی اہم وجہ آیوروید ڈاکٹرز کی لاپروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آیوروید ڈاکٹرز فقط دوا کا استعمال کرتے ہیں جبکہ آیوروید کے بنیادی علاج میں خاص قسم کی عبادت، ورزش اور غذائی مادہ حاصل کرنا ہوتا ہے، اس کے ساتھ دوا کا بھی استعمال کرنا ضروری ہے لیکن اب ڈاکٹرز فقط دوا سے علاج کر رہے ہیں اور آیوروید ڈاکٹرز خراب مادہ سے دوا بنا کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے مریض کو فائدہ نہیں ہوتا ہے۔

انہوں مزید بتایا کہ اگر سرجری میں بھی آیوروید ڈاکٹرز سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کریں گے تو آنے والے ایام میں یہ بھی ختم ہوجائے گا، انہوں نے کہا کہ ایلوپیتھ ڈاکٹرز کی جو ہڑتال تھی کہ عوام کی صحت سے کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے بالکل درست ہے۔ حکومت ان ڈاکٹرز کو سزا بھی دے جو سرجری کے علم سے واقفیت کے بغیر سرجری کر رہے ہیں۔

گزشتہ روز یعنی 11دسمبر کو انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے اعلان کے بعد ملکی سطح پر ڈاکٹرز نے ہڑتال کی جس کو ملکی سطح پر زبردست حمایت حاصل ہوئی، ڈاکٹرز کا مطالبہ تھا کہ مرکزی حکومت نے آیوروید ڈاکٹرز کو 58 قسم کی سرجری کی اجازت دی ہے جس کو حکومت واپس لے۔

خصوصی انٹرویو

اس موقع پر بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ آیوروید کے سابق صدر ڈاکٹر یامنی ششی بھوشن ترپاٹھی سے ای ٹی وی بھارت نے خاص بات چیت کی، جس میں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کا آیوروید ڈاکٹرز کے لیے دی گئی 58 قسم کی سرجری کو واپس لینے کا مطالبہ افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قسم کے مطالبات نہیں کرنا چاہیے بلکہ دونوں شعبوں کے ڈاکٹرز کو آپسی اتحاد سے طبی شعبے کو فروغ دے کر کے عوام کی خدمت کو یقینی بنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آیووید ڈاکٹرز کو مرکزی حکومت نے 58 قسم کی سرجری کی اجازت دی ہے جس میں بڑے آپریشن کی اجازت نہیں ہے بلکہ معمولی آپریشن کی اجازت ہے، اس قسم کی سرجری آیوروید شعبہ میں سکھائی جاتی ہے اور جس ادارے میں اس کا انتظام و انصرام نہیں ہے حکومت اس جانب پیش قدمی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں شعبے کی مختلف خصوصیات ہیں، ان خصوصیات کی بنیاد پر الگ الگ طبی فوائد بھی ہیں۔ آیوروید کی خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یہ انسانی صحت کو بہتر رکھنے کے لیے عبادت، ورزش، صاف ہوا اور بہتر غذا لینے کا پابند بناتا ہے جبکہ ایلوپیتھ میں اس کا ذکر نہیں ہے۔ ایلوپیتھ میں بنیادی طور پر ادویہ کے ذریعے علاج پر زور دیا جاتا ہے جس کے سائڈ افیکٹ بھی خطرناک ہوتے ہیں۔ وہیں اس شعبہ میں اہم اور بڑی سرجری کی جاتی ہیں جو آیوروید میں نہیں ہے، اس طرح سے دونوں طبی شعبے مخلتف اہمیت کے حامل ہیں، ان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور دونوں شعبے باہمی اتحاد سے ایک دوسرے سے سیکھ کر طبی شعبے کو فروغ دیں جس سے نہ صرف ملک کا طبی عملہ مضبوط ہوگا بلکہ عوام کے لیے بھی بہتر ثابت ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ آیوروید علاج کی اپنی اہمیت ہے لیکن عوام کا اعتماد اس طبی شعبہ کو نہیں حاصل ہے اس کی اہم وجہ آیوروید ڈاکٹرز کی لاپروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آیوروید ڈاکٹرز فقط دوا کا استعمال کرتے ہیں جبکہ آیوروید کے بنیادی علاج میں خاص قسم کی عبادت، ورزش اور غذائی مادہ حاصل کرنا ہوتا ہے، اس کے ساتھ دوا کا بھی استعمال کرنا ضروری ہے لیکن اب ڈاکٹرز فقط دوا سے علاج کر رہے ہیں اور آیوروید ڈاکٹرز خراب مادہ سے دوا بنا کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے مریض کو فائدہ نہیں ہوتا ہے۔

انہوں مزید بتایا کہ اگر سرجری میں بھی آیوروید ڈاکٹرز سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کریں گے تو آنے والے ایام میں یہ بھی ختم ہوجائے گا، انہوں نے کہا کہ ایلوپیتھ ڈاکٹرز کی جو ہڑتال تھی کہ عوام کی صحت سے کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے بالکل درست ہے۔ حکومت ان ڈاکٹرز کو سزا بھی دے جو سرجری کے علم سے واقفیت کے بغیر سرجری کر رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.