ریاست اتر پردیش کے ضلع ہاتھرس میں اذان پر پابندی کے اطلاع کے بعد علی گڑھ کے سابق رکن اسمبلی حاجی ضمیر اللہ خاں نے ہاتھرس کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پروین کمار سے ٹیلی فون پر معلومات حاصل کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ کے ضلع ہاتھرس میں ازان پر پابندی لگا دی گئی ہے؟ جس پر ڈی ایم نے بتایا کہ انہوں نے پابندی حکومت کے آرڈر کے مطابق لگائی ہے۔
اس کے بعد تین روز قبل حاجی ضمیر اللہ نے کمشنر گوری شنکر سے ان کے رہائش پر ملاقات کرکے اذان پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا رمضان مبارک مہینے میں عوام کو اذان کے بغیر پریشانی ہو رہی ہیں۔
لیکن آج تین روز بعد بھی کسی بھی طرح کا کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور ہاتھرس میں اذان کو بحال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
حاجی ضمیر اللہ نے بتایا آج ہم نے ڈی آئی جی صاحب سے ملاقات کی ہے۔ ضلع ہاتھرس کے ڈی ایم نے جو اذان پر پابندی لگائی ہے۔
تین روز قبل ہم لوگ کمشنر صاحب سے بھی ملے تھے، لیکن ہمیں ابھی تک کوئی انصاف نہیں مل پایا ہے جبکہ حکومت کا یہ آرڈر ہے ہم نے کوئی بھی اذان پر پابندی نہیں لگائی ہے۔
دفعہ 144 میں بھی حکومت کی جانب سے اذان پر پابندی لگانے کی ہدایت نہیں ہے۔ لیکن ڈی ایم ہاتھرس اس بات پر زبردستی اڑے ہوئے ہیں کہ ہم اذان نہیں ہونے دیں گے کسی قیمت پر بھی۔
ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ڈی ایم کو اذان سے پریشانی کیا ہے، آپ اچھے کاموں میں اپنی طاقت لگائے تو اچھی بات ہے۔ اذان سے لوگوں کو معلوم چلتا ہے کہ اب روزہ رکھ لو اور اب روزہ کھولو۔
اذان سے ڈی ایم کو کیا مطلب ہے کیا پریشانی ہے اس کی جانچ ہونی چاہیے، آخر ان لوگوں کے پیچھے کون ہیں۔ ہمارے علی گڑھ میں ہورہی ہے، ریاست اتر پردیش میں ہورہی ہے پورے ملک میں ہو رہی ہے اذان۔
ہمارے وزیراعلیٰ اور وزیر اعظم نے اپنے بیان میں یہ کہ رہے ہیں کہ مسلمانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس رمضان کے مہینے میں زیادہ سے زیادہ عبادت کریں تاکہ عید تک یہ کورونا وائرس بھارت سے ہی نہی پوری دنیا سے ختم ہو جائے۔ لیکن ہاتھرس ڈی ایم صاحب ہمارے وزیراعظم کی بات سے بھی مان نہیں رہے ہیں۔
ڈی آئی جی صاحب نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ میں اس پر بات کروں گا اور آپ لوگوں کو انصاف دلواؤں گا۔