وارانسی: کاشی کو گنگا جمنی تہذیب کا شہر یونہی نہیں کہا جاتا ہے، یہاں کے تمام تہوار اتحاد کی بہترین عکاسی کرتے ہیں۔ جہاں مسلم خاندان پوروانچل کے سب سے بڑے راون کا پتلا تیار کرتا ہے۔ یہ شاندار تصویر بریکا کی رام لیلا اور خاص کر دسہرہ میں نظر آتی ہے۔ راون کا سب سے بڑا دہن بنارس کے بریکا میں ہوتا ہے، اس دہن کو تاریخی سمجھا جاتا ہے۔Dussehra 2022
قابل ذکر ہے کہ راون کا مجسمہ تیار کرنے والا مسلم خاندان کی تقریباً 3 نسلیں اس کام کو کر رہی ہے۔ خاندان کے مرد و خواتین سمیت کل 15 افراد اس کام میں مصروف ہوتے ہیں۔اس خاندان کی خاصیت یہ ہے کہ یہ مسلم خاندان نہ صرف یہ مجسمے تیار کرتا ہے بلکہ اپنے بچوں کو اتحاد کا سبق بھی سکھاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس خاندان کا ہر بچہ رام اور راون کی کہانی بخوبی جانتا ہے۔ یہ مسلم خاندان معاشرے کو امن اور ہم آہنگی کا پیغام دے رہا ہے۔
خواتین کاریگر سلمیٰ نے بتایا کہ ہم تقریباً پانچ سال سے یہ کام کر رہے ہیں۔ یہ ہماری تیسری نسل ہے۔ اس سوال پر کہ وہ خاندان کو چلانے کے ساتھ یہ ذمہ داری کیسے نبھا رہی ہیں تو انہوں نے کہا کہ اگر خاندان ساتھ ہو تو سب کچھ ہوتا ہے۔ سلمیٰ نے کہا کہ ہمیں مجسمے بنانے کے کام میں بہت خوشی ملتی ہے اور کبھی کسی چیز سے کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔ جو بھی کام خوشی اور دل سے کیا جائے تو وہ کام آسانی سے ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Muslim Families Preparing Kanwar: ہریدوار میں عقیدت مندوں کے لیے کانوڑ بنانے والا مسلم خاندان
سلمیٰ کے بیٹے ایان نے بتایا کہ وہ 2004 سے اس کام میں مصروف ہیں۔ ایان نے بتایا کہ راون نے سیتا کو اغوا کیا تھا۔ اس لیے ہر سال اس کا پتلا جلایا جاتا ہے۔خاص بات یہ کہ ایان یہ سب کام اپنی پڑھائی جاری رکھتے ہوئے کرتا ہے۔سلمیٰ مزید بتاتی ہیں کہ ہندو اور مسلمان تقسیم نہیں ہیں۔ہندو ہر پروگرام میں مسلمانوں کا ساتھ دیں۔ ایک مسلمان کا بھی فرض ہے کہ وہ ہندوؤں کے پروگراموں میں شامل ہو اور ان کا احترام کرے۔
اس موقع پر راون کے دس چہرے تیار کیے جاتے ہیں، جو کہ تقریباً 70 فٹ کا ہوگا۔ اسے تقریباً دو لاکھ روپے کی لاگت سے تیار کیا جا تا ہے۔ اس کی تیاری میں تقریباً دو سے ڈھائی ماہ لگتے ہیں۔ راون کے علاوہ اس کے بھائی کمبھکرن کا بھی مجسمہ تیار کیا جاتا ہے جو تقریباً 50 سے 60 فٹ تک کا ہوتا ہے اور 50 فٹ لمبا میگھناد (روان کا بیٹا) کا مجسمہ بھی تیار کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ دو برس بعد بریکا میں دسہرہ کا میلہ منعقد کیا جارہا ہے جس میں ہزاروں لوگ جمع ہوتے ہیں۔ کورونا انفیکشن کی وجہ سے پچھلے دو سالوں سے یہاں دسہرہ میلہ منعقد نہیں ہو سکا تھا۔