ایشیاء کی معروف دینی درسگاہ میں شمار کی جانے والی لکھنؤ کی ندوۃ العلماء میں بھی کورونا وبا کے چلتے آن لائن کلاس کا نظام کیا گیا ہے، جس کا سیدھا اثر کتاب فروش دکانداروں پر پڑ رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کتاب دکاندار محمد عرفان نے بتایا کہ گزشتہ سال سے آن لائن کلاس شروع ہونے سے ہمیں نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔جس کے بعد انہوں نے اس کے لئے ایک طریقہ نکالا ہے اور اب وہ ندوۃ العلماء کے طلبا کو ڈاک یا کورئیر کے ذریعے کتاب دستیاب کروا رہے ہیں۔
عرفان نے بتایا کہ ہم طلبا کو خاص آفر دے کر انہیں پہلے کی قیمت پر کتاب ان کے گھروں تک ڈاک کے ذریعے مہیا کروا رہے ہیں۔ اس کے لئے طلبا کو ڈاک یا کورئیر کا پیسہ نہیں دینا ہوگا۔ اس سے طلبا کو اضافی قیمت ادا نہیں کرنی پڑے گی اور ہمارا کام بھی چلتا رہے گا۔
آن لائن تعلیم میں پی ڈی ایف کتابوں کی اہمیت بڑھ جاتی ہے لہذا طلبا کو اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ دکاندار نے کہا کہ ہم لوگ پی ڈی ایف کتابیں نہیں دے رہے ہیں کیونکہ طلبا کے پاس وہ پہلے سے ہی موجود ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں:عازمین حج کو درخواست فیس واپس کرنے کی کوشش شروع
پاریکھ بک ڈیپو کے آفتاب عالم نے بات چیت کے دوران بتایا کہ بزنس تو کافی متاثر ہوا ہے لیکن ہم لوگ طلبا کے مانگ پر کتاب مہیا کرواتے ہیں۔ ہمارے یہاں طلبا 'واٹس اپ' پر کتاب کا نام لکھ کر بھیج دیتے ہیں اور ہم لوگ ڈاک کے ذریعے ان کے گھروں تک کتاب پہنچا دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر روز 70-80 طلبا کے فون یا میسیج آتے ہیں۔ ہم لوگ کتاب کی پیکنگ بہتر طریقے سے کروا کر ڈاک کرتے ہیں تاکہ راستے میں کتاب کو کسی قسم کا نقصان نہ ہو۔ اس کے علاوہ پی ڈی ایف کتابیں بھی مفت میں دستیاب کراتے ہیں۔
آن لائن تعلیم کورونا وائرس سے بچنے کے لئے بہتر ہے لیکن دکانداروں کے لئے بڑی پریشانی کا سبب بھی ہے۔ ملک میں لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد سے ہی بےروزگاری بڑھتی جا رہی ہے، ایسے میں آن لائن تعلیم نے کتاب دکانداروں کے سامنے بڑا بحران کھڑا کر دیا ہے کیونکہ یہ دوسرا سال ہے، جب دکانیں بند ہیں۔