ETV Bharat / state

دوبے انکاونٹر: جسٹس چوہان کو ہٹانے سے متعلق عرضی پر فیصلہ محفوظ

چیف جسٹس شرد اروند بوبڑے کی صدارت والی بینچ نے عرضی گزار گھنشیام اپادھیائے اور اترپردیش حکومت کی جانب سے پیش سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کی دلیلیں سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔

supreme court
supreme court
author img

By

Published : Aug 11, 2020, 5:00 PM IST

سپریم کورٹ نے اترپردیش کے مجرم وکاس دوبے اور اس کے ساتھیوں کی پولیس تصادم کی جانچ کے لئے تشکیل کمیشن کے سربراہ جسٹس (ریٹائرڈ) بی ایس چوہان کی ایمانداری پر سوال کھڑے کرنے والی عرضی پر منگل کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔

چیف جسٹس شرد اروند بوبڑے کی صدارت والی بینچ نے عرضی گزار گھنشیام اپادھیائے اور اترپردیش حکومت کی جانب سے پیش سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کی دلیلیں سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔

مسٹر اپادھیائے نے ایک میڈیا ادارے میں شائع رپورٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے سابق جج بی ایس چوہان کی ایمانداری پر اس بنیاد پر سوال کھڑے کئے ہیں کہ جسٹس چوہان کے دودو رشتے دار بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ہیں۔

معاملے کی سماعت کے دوران مسٹر مہتا نے کہا 'آئینی کمیشن کے سربراہ جسٹس چوہان کے خلاف وکیل گھنشیام اپادھیائے کی دلیلیں قابل توہین ہیں'۔

چیف جسٹس نے بھی مسٹر اپادھیائے کی دلیلوں سے اعتراض درج کرایا اور کہا 'کسی اخبار کی رپورٹ کی بنیاد پر اس عدالت کے سابق جج کے خلاف غیر ضروری تبصرہ نہیں کیا جاسکتا'۔

یہ بھی پڑھیے
امریکہ میں پڑھ رہی ہونہار طالبہ کی سڑک حادثے میں موت

انہوں نے مسٹر اپادھیائے سے سوال کیا کہ آخر جسٹس چوہان غیر جانبدار کیوں نہیں ہوسکتے؟

جسٹس بوبڑے نے کہا 'ایسے کئی جج ہیں جن کے بھائی اور باپ رکن پارلیمنٹ ہیں۔ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ وہ سبھی جج متعصب ہیں۔ کیا کسی پارٹی سے جڑے رہنا کوئی غیر قانونی کام ہے؟'۔ اس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔

سپریم کورٹ نے اترپردیش کے مجرم وکاس دوبے اور اس کے ساتھیوں کی پولیس تصادم کی جانچ کے لئے تشکیل کمیشن کے سربراہ جسٹس (ریٹائرڈ) بی ایس چوہان کی ایمانداری پر سوال کھڑے کرنے والی عرضی پر منگل کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔

چیف جسٹس شرد اروند بوبڑے کی صدارت والی بینچ نے عرضی گزار گھنشیام اپادھیائے اور اترپردیش حکومت کی جانب سے پیش سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کی دلیلیں سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔

مسٹر اپادھیائے نے ایک میڈیا ادارے میں شائع رپورٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے سابق جج بی ایس چوہان کی ایمانداری پر اس بنیاد پر سوال کھڑے کئے ہیں کہ جسٹس چوہان کے دودو رشتے دار بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ہیں۔

معاملے کی سماعت کے دوران مسٹر مہتا نے کہا 'آئینی کمیشن کے سربراہ جسٹس چوہان کے خلاف وکیل گھنشیام اپادھیائے کی دلیلیں قابل توہین ہیں'۔

چیف جسٹس نے بھی مسٹر اپادھیائے کی دلیلوں سے اعتراض درج کرایا اور کہا 'کسی اخبار کی رپورٹ کی بنیاد پر اس عدالت کے سابق جج کے خلاف غیر ضروری تبصرہ نہیں کیا جاسکتا'۔

یہ بھی پڑھیے
امریکہ میں پڑھ رہی ہونہار طالبہ کی سڑک حادثے میں موت

انہوں نے مسٹر اپادھیائے سے سوال کیا کہ آخر جسٹس چوہان غیر جانبدار کیوں نہیں ہوسکتے؟

جسٹس بوبڑے نے کہا 'ایسے کئی جج ہیں جن کے بھائی اور باپ رکن پارلیمنٹ ہیں۔ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ وہ سبھی جج متعصب ہیں۔ کیا کسی پارٹی سے جڑے رہنا کوئی غیر قانونی کام ہے؟'۔ اس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.