علی گڑھ: جمعیۃ علماء ہند تحفظ ملت کمیٹی نیشنل مسلم فرنٹ اور بھارتیہ مسلم مورچہ کی جانب سے علی گڑھ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو میمورنڈم دے کر 7 جولائی کو علی گڑھ شہر کلاٹ گنج کی مسجد کے امام پر حملہ کرنے والے شرپسند کی گرفتاری اور بے گناہ امام کی غیر مشروط طور پر فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
7 اگست دوپہر 12 بجے قلات گنج مسجد بارہ داری پر ہندو وادی لیڈران نے اپنے ٹولے کے ساتھ حملہ کیا اور مسجد کے امام اقبال صاحب کی بری طرح تذلیل اور ہراساں کیا گیا ۔جس کا وائرل ویڈیو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد ان ہندو وادی لیڈران کو گرفتار کرنے کے بجائے متعلقہ تھانہ دہلی گیٹ کے پولیس اہلکاروں نے خود ہی متاثرہ امام کو گرفتار کر کے ان کے لگائے گئے جھوٹے الزام پر جیل بھیج دیا۔
اس انتہائی غیر منصفانہ اور غیر انسانی فعل کی بڑی تعداد میں پہنچ کر جمعیۃ علماء ہند، تحفظ ملت کمیٹی، نیشنل مسلم فرنٹ، بھارتیہ مسلم مورچہ اور مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈران نے پرزور مذمت کرتے ہوئے امام پر حملہ کرنے والے شرپسند کی گرفتاری اور بے گناہ امام کی غیر مشروط طور پر فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
اس سلسلہ میں جانکاری دیتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے مہانگر صدر مفتی اکبر قاسمی نے بتایا کہ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ 7؍اگست کو دن میں تقریباً بارہ بجے بارہ دواری میں واقع قلاٹ گنج مسجد میں شرپسند عناصر نے حملہ کیا اور مسجد کے امام اقبال کو بری طرح ذلیل اور ہراساں کیا اور اسکی ویڈیو کو وائرل کیا گیا، اس ویڈیو میں یہ سب واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد ان شرپسند عناصر کو گرفتار کرنے کے بجائے متعلقہ دہلی گیٹ تھانے کی پولیس نے متاثرہ امام کو جھوٹے الزام میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔ جو کہ ایک انتہائی غیر منصفانہ اور غیر انسانی فعل ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ بے گناہ اور مظلوم امام کو فوری طور پر غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے، امام مسجد پر حملہ کرنے والے شرپسند اور شدت پسندوں کو گرفتار کیا جائے اور ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، غیر منصفانہ کارروائی کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم انتظامیہ کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ مرکز اور بی جے پی کے زیر اقتدار صوبائی حکومتوں کی سرپرستی میں ملک میں جاری مسلم مخالف تشدد کی وجہ سے مسلمانوں میں، غم و غصہ تیزی سے بڑھ رہا ہے اور ہم مذکورہ واقعہ کو بھی اسی تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔
مزید کہا کہ تین دن کے اندر کارروائی نہ کی گئی تو مسلمان بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔مسلمان اس ملک کا پیدائشی شہری ہے اور انہیں مساوی آئینی حقوق حاصل ہیں۔ انتظامیہ کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کی حفاظت کرے اور ان کے ساتھ یکساں سلوک کرے اور احترام کے ساتھ پیش آئے۔
اس موقع پر سماجوادی پارٹی کے سابق رکن اسمبلی حاجی ضمیر اللہ، سابق علی گڑھ میئر محمد فرقان، بی ایس پی کے سلمان شاہد، کانگریس کے آغا یونس سمیت بڑی تعداد میں سماجی کارکنان موجود رہے۔
علیگڑھ انتظامیہ کو دیئے گئے میمورنڈم کے مطالبات مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔ بے گناہ اور مظلوم امام کو فوری طور پر غیر مشروط رہا کیا جائے۔
۲۔ مسجد کے امام پر حملہ کرنے والے بجرنگ دل کے غنڈوں کو فوری گرفتار کیا جائے اور ان کے خلاف سخت دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔
۳۔ غیر منصفانہ کارروائی کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف مناسب محکمانہ کارروائی کی جائے۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے نام میمورنڈم میں کہا گیا ہے، کہ ہم انتظامیہ کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں،کہ مرکزی اور بی جے پی کی زیر اقتدار ریاستی حکومتوں کی سرپرستی میں ملک میں جاری مسلم مخالف تشدد کی وجہ سے مسلمانوں میں غصہ تیزی سے بڑھ رہا ہے اور ہم علی گڑھ کے مذکورہ واقعہ کو دیکھ رہے ہیں۔ اگر تین دن کے اندر ان مطالبات پر کارروائی نہ کی گئی تو مسلمان بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔