بھارت میں کورونا وائرس کی وجہ سے مالی برس 2020-21 کے پہلے کوارٹر یعنی اپریل سے جون میں آفیشیل اعدادوشمار کے مطابق جی ڈی پی میں 23.9 فیصد کی تاریخی گراوٹ ہوئی۔ اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد جن میں روزانہ مزدوری کرنے، پھل بیچنے، سبزی فروخت کرنے اور آٹو چلانے والے افراد کی تعداد زیادہ ہے، شدید متاثر ہوئے۔ ان افراد کو لاک ڈاون کے بعد سے مسلسل معاشی دشواریوں کا سامنا ہے۔
ریاست اترپردیش کے ضلع بدایوں میں اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے آٹو ڈرائیور شاداب نے بتایا کہ، 'میں بہت پریشانی کے دور سے گزر رہا ہوں۔ تقریباً تین ماہ تک آٹو نہیں چلا سکا، آمدنی صفر ہوگئی جس کے سبب بچوں کی پرورش میں کافی دقتوں کا سامنا ہے۔ گھر میں واحد کمانے والا شخص ہوں اور یہی آٹو واحد ذریعہ آمدنی ہے۔ شاداب نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ جب آٹو ہی نہیں چلے گا تو روزی روٹی کا انتظام کیسے ہوگا۔'
عرفان پھل فروش ہیں۔ وہ بھی تنگدستی سے جوجھ رہے ہیں۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو اپنا دُکھڑا یوں سنایا۔ 'لاک ڈاؤن کا اثر اب بھی ہے، کاروبار بالکل نہ کے برابر ہے۔ حالت یہ ہو گئی ہے کہ بچوں کو اسکول میں داخلہ تک کرانے کے قابل نہیں ہوں۔ فیس کے لیے پیسے کہاں سے آئیں گے؟
مزید پڑھیں:
شیئر بازار میں 1.75 فیصد کے اضافے سے سرمایہ کاروں کا زبردست منافع
مجموعی اعتبار سے لاک ڈاؤن نے عام لوگوں کی کمر تو توڑ ہی دی، غریب طبقہ روٹی اور دانے تک کا محتاج ہوگیا۔ یومیہ مزدوروں پر تو جیسے آفت ہی ٹوٹ پڑی۔ نہ کام ملا، نہ ہی اجرت۔ اور بغیر پیسوں کے گھر کیسے چلے۔