ETV Bharat / state

بریلی کے طالب علم کی بلیجیم میں موت، اہل خانہ کو لاش کا انتظار

اتر پردیش کے بریلی سے ریسرچ کے لیے بیلجیم گئے ہنرمند طالبِ علم کی کروشیا میں سمندر میں ڈوبنے سے موت ہو گئی ہے۔ اُن کی لاش کو وطن واپس لانے کے لیے لواحقین نے وزارت خارجہ سے رابطہ قائم کیا ہے۔ وزارت خارجہ نے کروشیا میں واقع سفارتخانے کے اعلیٰ افسران سے بات کی ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اُن کی لاش کو بہت جلد ہی بریلی لایا جا سکتا ہے۔

بریلی کے طالب
بریلی کے طالب
author img

By

Published : Jul 23, 2021, 11:27 AM IST

Updated : Jul 23, 2021, 11:51 AM IST

بریلی شہر کے فائق انکلیو کالونی کے رہنے والے واصل ملِک بیلجیم کی یونیورسٹی میں ریسرچ اسکالر کے طور پر شاندار کارنامہ انجام دے رہے تھے۔ وہ گذشتہ 15 جولائی کو کروشیا کے دارالحکومت زگریب میں چُھٹّیاں منانے گئے تھے۔ جہاں 18 جولائی کو زگریب کے سمندر ”پوکانجی ڈال بیچ“ پر ڈوبنے سے اُن کی موت ہو گئی۔ دوستوں نے واصل کے ڈوبنے کی اطلاع پولیس کو دی۔ پولیس نے اُس کی میت کو قبضہ میں لیکر یونیورسٹی کو پورے معاملے سے واقف کرایا۔

بلیجیم میں ڈوبنے سے موت

یونیورسٹی نے واصل کے والد احمد ملِک کو اس غمناک خبر کر اطلاع دی تو گھر میں ماتم چھا گیا۔ لواحقین کو یقین ہی نہیں ہو رہا تھا کہ اِتنا ہنرمند طالبِ علم اُن کا بیٹا اب اس دنیا میں نہیں ہے۔ اہلِ خانہ نے وزارت خارجہ سے رابطہ قائم کیا ہے۔ اور واصل کی میت کو بریلی واپس لانے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔

بریلی میں فائق انکلیو کا رہنے والا واصل ملِک ایک ہنرمند طالبِ علم تھا۔ اُنہوں نے اپنے تعلیمی سفر کا آغاز شہر کی تنگ اور تاریک گلیوں سے کیا تھا، جہاں تعلیم حاصل کرنے کے شوق و جذبے کا معیار اعلیٰ درجہ کا نہیں تھا۔ اس کے باوجود واصل نے اپنی ابتدائی تعلیم اردو میڈیم سے حاصل کی اور شہر کے ہندی میڈیم ”گورنمنٹ انٹر کالج“ سے میٹرک کرتے ہوئے کالج میں ٹاپ کیا۔

انٹرمیڈیٹ میں بھی ٹاپر رہے واصل نے گریجویشن میں بھی دوسرے نمبر پر رہنے کے ساتھ ہی تعلیم کے حصول میں بلندیاں حاصل کیں۔ واصل نے ایم جے پی روہیل کھنڈ یونیورسٹی سے بی ٹیک اور جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ایم ٹیک مکمل کیا۔

یوروپ کی ایک یونیورسٹی کی جانب سے چھ مہینے کے پروفیشنل کورس کے لیے اسکالرشِپ کے ذریعہ اُن کا انتخاب ہوا تو وہ وہاں چلے گئے۔ یہ کورس ابھی مکمل ہی ہو پایا تھا کہ بیلجیم کی یونیورسٹی نے ”نینو ٹیکنالوجی“ سے ریسرچ کے لیے اسکالرشِپ کے لئے اُن کا انتخاب کیا۔

چار برس کے ریسرچ ورک کے لیے وہ سنہ 2018ء میں بیلجیم گئے تھے۔ اور رواں برس ستمبر میں اُن کا ریسرچ ورک مکمل ہونا تھا۔ واصل کے لواحقین کے مطابق وہ اپنے گھر، محلہ، شہر اور وطن بھارت کا نام روشن کرنا چاہتے تھے، لیکن اُس سے قبل واصل کے دنیائے فانی سے کوچ کرنے کی خبر آ گئی۔

مزید پڑھیں :تالاب میں ڈوبنے سے ایک بچے کی موت



لواحقین کو بتایا گیا کہ اتوار تک کروشیا کے دارالحکومت زگریب سے دہلی کے لئے کوئی پرواز نہیں ہے۔ لہذا پیر کو ان کی میت کو طیارہ کے ذریعہ دہلی روانہ کیا جائے گا۔

سفارتخانہ نے میت کو جلد ہی لواحقین کو بھیجنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اب اہل خانہ کو اپنے ہنرمند اور ذہین بیٹے کے آخری دیدار کی حسرت بےچین و پریشان کر رہی ہے۔

بریلی شہر کے فائق انکلیو کالونی کے رہنے والے واصل ملِک بیلجیم کی یونیورسٹی میں ریسرچ اسکالر کے طور پر شاندار کارنامہ انجام دے رہے تھے۔ وہ گذشتہ 15 جولائی کو کروشیا کے دارالحکومت زگریب میں چُھٹّیاں منانے گئے تھے۔ جہاں 18 جولائی کو زگریب کے سمندر ”پوکانجی ڈال بیچ“ پر ڈوبنے سے اُن کی موت ہو گئی۔ دوستوں نے واصل کے ڈوبنے کی اطلاع پولیس کو دی۔ پولیس نے اُس کی میت کو قبضہ میں لیکر یونیورسٹی کو پورے معاملے سے واقف کرایا۔

بلیجیم میں ڈوبنے سے موت

یونیورسٹی نے واصل کے والد احمد ملِک کو اس غمناک خبر کر اطلاع دی تو گھر میں ماتم چھا گیا۔ لواحقین کو یقین ہی نہیں ہو رہا تھا کہ اِتنا ہنرمند طالبِ علم اُن کا بیٹا اب اس دنیا میں نہیں ہے۔ اہلِ خانہ نے وزارت خارجہ سے رابطہ قائم کیا ہے۔ اور واصل کی میت کو بریلی واپس لانے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔

بریلی میں فائق انکلیو کا رہنے والا واصل ملِک ایک ہنرمند طالبِ علم تھا۔ اُنہوں نے اپنے تعلیمی سفر کا آغاز شہر کی تنگ اور تاریک گلیوں سے کیا تھا، جہاں تعلیم حاصل کرنے کے شوق و جذبے کا معیار اعلیٰ درجہ کا نہیں تھا۔ اس کے باوجود واصل نے اپنی ابتدائی تعلیم اردو میڈیم سے حاصل کی اور شہر کے ہندی میڈیم ”گورنمنٹ انٹر کالج“ سے میٹرک کرتے ہوئے کالج میں ٹاپ کیا۔

انٹرمیڈیٹ میں بھی ٹاپر رہے واصل نے گریجویشن میں بھی دوسرے نمبر پر رہنے کے ساتھ ہی تعلیم کے حصول میں بلندیاں حاصل کیں۔ واصل نے ایم جے پی روہیل کھنڈ یونیورسٹی سے بی ٹیک اور جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ایم ٹیک مکمل کیا۔

یوروپ کی ایک یونیورسٹی کی جانب سے چھ مہینے کے پروفیشنل کورس کے لیے اسکالرشِپ کے ذریعہ اُن کا انتخاب ہوا تو وہ وہاں چلے گئے۔ یہ کورس ابھی مکمل ہی ہو پایا تھا کہ بیلجیم کی یونیورسٹی نے ”نینو ٹیکنالوجی“ سے ریسرچ کے لیے اسکالرشِپ کے لئے اُن کا انتخاب کیا۔

چار برس کے ریسرچ ورک کے لیے وہ سنہ 2018ء میں بیلجیم گئے تھے۔ اور رواں برس ستمبر میں اُن کا ریسرچ ورک مکمل ہونا تھا۔ واصل کے لواحقین کے مطابق وہ اپنے گھر، محلہ، شہر اور وطن بھارت کا نام روشن کرنا چاہتے تھے، لیکن اُس سے قبل واصل کے دنیائے فانی سے کوچ کرنے کی خبر آ گئی۔

مزید پڑھیں :تالاب میں ڈوبنے سے ایک بچے کی موت



لواحقین کو بتایا گیا کہ اتوار تک کروشیا کے دارالحکومت زگریب سے دہلی کے لئے کوئی پرواز نہیں ہے۔ لہذا پیر کو ان کی میت کو طیارہ کے ذریعہ دہلی روانہ کیا جائے گا۔

سفارتخانہ نے میت کو جلد ہی لواحقین کو بھیجنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اب اہل خانہ کو اپنے ہنرمند اور ذہین بیٹے کے آخری دیدار کی حسرت بےچین و پریشان کر رہی ہے۔

Last Updated : Jul 23, 2021, 11:51 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.