اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں تین زرعی قوانین کے خلاف بھارتیہ متحدہ کسان محاذ کی کال پر آج بھارتیہ کسان یونین کے سینکڑوں کارکنان نے قومی شہرہ 58 کو جام کر کے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
تینوں زرعی قانون کے خلاف کسانوں کا دہلی کے سرحدوں پر گذشتہ چار مہینوں سے احتجاجی مظاہرہ چل رہا ہے۔ اس مسئلے پر حکومت کے ساتھ کئی بار میٹنگ ہونے کے بعد بھی اس کا کوئی حل نہیں نکلا۔
نئے زرعی قوانین کے خلاف بھارتیہ متحدہ کسان محاذ کی کال پر آج بھارت بند اور چکا جام کا اعلان کیا تھا۔ اس کے مدنظر مظفر نگر میں بھارتیہ کسان یونین کے سینکڑوں کارکنان نے قومی شہرا 58 کو بلاک کر کے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
کسانوں کے بھارت بند کے کال پر مظفر نگر ضلع انتظامیہ پوری طرح چوکس نظر آئی اور اعلی افسران شہر میں گشت کرتے رہے۔
تو وہیں قومی شہراہ پر کسانوں کا احتجاجی مظاہرہ بھی جاری رہا، اس دوران قومی شہرہ کے سبھی راستوں کو مکمل طور سے بلاک کردیا گیا صرف ایمبولینس اسکول بس اور فوجی گاڑیوں کو آنے جانے کی اجازت دی گئی، باقی سب کو بند رکھا گیا۔
اس بند سے مسافروں کو بھی کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا، کسانوں نے احتجاج کے دوران حکومت سے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر حکومت ان تینوں زرعی قوانین کو نہیں واپس لیا گیا تو آگے اس سے بھی زبردست مظاہرہ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کسانوں کا بھارت بند: ٹرین سرویسز متاثر، 31 ٹرینوں کو روکنا پڑا