میرٹھ: ریاست اترپردیش کے ضلع بنارس میں گیان واپی مسجد کے سروے کرائے جانے پر میرٹھ میں بھارتیہ کسان یونین لیڈر راکیش ٹیکیت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب فیصلہ ہندوؤں کے حق میں ہی آنا ہے تو مسجد کا سروے کرائے کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ملک میں دو طرح کے لوگ رہیں گے، ایک ناگ پوریہ ہندو اور مسلمان اور دوسرے 'انڈیا' کے ساتھ والے۔ میرٹھ میں آج بھارتیہ کسان یونین لیڈر راکیش ٹیکیت نے مودی حکومت پر نشانا لگاتے ہوئے کہا کہ اب بھارت میں دو طرح کے لوگ رہیں گے ایک ناگ پوریہ ہوں گے اور دوسرے وہ 'انڈیا' کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وہیں انہوں نے پچھلے دنوں ہریانہ کے نوح میں ہوئے فسادات پر کہا کہ یہ تو سرکار کی پلانگ کافی وقت سے تھی۔ وہاں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات اسی پلانگ کا حصہ ہے۔ فسادی نہ تو ہندو ہیں اور نہ ہی مسلمان۔
یہ بھی پڑھیں:Bhartiya Kisan Union نماز کے دوران مسجد کے سامنے شور مچانے کا الزام
راکیش ٹیکیت نے کسانوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دنوں جو سیلاب آئے اس سے کسانوں کوکافی نقصان پہنچا ہے۔ سرکاروں کو چاہیے کسانوں کو ان کی برباد فصل کا واجب معاوضہ دیں۔ کسانوں کو معاوضہ ملے گا، تبھی وہ آگے بڑھ سکیں گے۔ حکومت سے مطالبہ ہی کر سکتے ہیں۔