حضرت حسنی میاں کی پیدائش سنہ 1950 میں ہوئی تھی۔گزشتہ شب تقریباً ڈیڑھ بجے اچانک ان کی طبیعت خراب ہوئی تھی جس کے بعد اُنہیں ہسپتال لے جانے کی تیاری کی گئی لیکن ہسپتال لے جانے سے قبل اُنہوں نے دنیا کو الوداع کہہ دیا۔
حضرت حسنی میاں گزشتہ چار دہائی سے خانقاہِ عالیہ نیازیہ میں مختلف ذمہ داریوں کے علاوہ سجادہ نشین کی اہم ذمہ داری ادا سنبھال رہے تھے۔ اُنہیں سنہ 1980 میں یعنی تیس برس کی عمر میں تین سو برس قدیم خانقاہ عالیہ نیازیہ کے سجادہ نشین کے اہم عہدے پر فائز کیا گیا تھا۔ خاص بات یہ ہے کہ حضرت حسنی میاں کےعقیدت مندوں میں تمام مذاہب کے لوگ ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اُن کے مریدوں میں جہاں مسلمان ہیں تو وہیں غیر مسلم بھی ان سے عقیدت رکھتے ہیں۔
اس کے علاوہ ملک اور بیرون ممالک اعلیٰ عہدوں پر فائز متعدد افسران اور لیڈران بھی اُن کے مریدوں میں شامل ہیں۔ بیرون ممالک بہت سے موسیقار، فنکار، ہدایتکار، گلوکار، قوال، نغمہ نگار بھی اُن کے مرید ہیں جبکہ فلم اداکار شاہد کپور کی والدہ شہناز اور قوال شاہد نیازی سمیت مختلف عظیم شخصیات حضرت حسنی میاں سے ملاقات کرنے اکثر آتے تھے۔
اس کے علاوہ بالی ووڈ فلمساز رویندر جین اور موسیقار اور گلوکار مرحوم استاد سلطان خان اپنے دور حیات میں حضرت حسنی میاں سے ملاقات کرنے اور خانقاہ میں حاضری دینے آتے تھے۔
حسنی میاں کے انتقال کے بعد ان مریدوں میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔
واضح رہے کہ بریلی میں واقع خانقاہِ عالیہ نیازیہ کی وابستگی دراصل اجمیر شریف میں واقع خواجہ معین الدین چشتیؒ کی درگاہ یعنی صوفیانہ سلسلہ سے ہے۔ ہر برس اجمیر میں منعقد ہونے والے عرسِ خواجہ غریب نوازؒ میں خانقاہ نیازیہ کے عہدے داران اور خاص طور پر سجادہ نشین کی شرکت ہوتی ہے۔