ETV Bharat / state

بنارس: پولیس تشدد میں مختلف افراد جسمانی معذور ہوئے

لاک ڈاؤن اور اس کے بعد کووڈ-19 کی ہدایات کی خلاف ورزی کرنے پر پولیس پرلوگوں کو بلاوجہ تشدد کرنے کا الزام ہے۔

author img

By

Published : Oct 11, 2020, 10:41 PM IST

Various persons became physically disabled in police violence varanasi
بنارس: پولیس تشدد میں مختلف افراد جسمانی معذور ہوئے

پولیس کی بنیادی ذمہ داری عوام کا تحفظ کو یقینی بنانا ہوتا ہے لیکن جب پولیس ہی لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنائے لگے تو پھر عوام اپنے تحفظ کی امید کس سے رکھے؟

در اصل بنارس میں کوڈ-19 کی ہدایات پار عمل نہ کا بہانہ بناکر پولیس عوام پر لاٹھیاں برساتی ہے اور تشدد کی تمام حدیں پارکردیتی ہے۔

ایسا ہی منظر بنارس کے انبیاء منڈی پولیس چوکی علاقے میں دیکھنے کو ملا جہاں مقامی شخص یاسین پولیس تشدد کا شکار ہوگیا ، پولیس کی لاٹھی چارج میں ان کے ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی۔

بنارس: پولیس تشدد میں مختلف افراد جسمانی معذور ہوئے

علاقے کے کونسلر طفیل احمد انصاری نے بتایا کہ یاسین ہرتیرتھ سڑک پر کھڑا کسی کا انتظار کر رہا تھا، اسی دوران انبیاء منڈی پولیس چوکی کے انچارج انل کمار مشرا نے اس پر لاٹھی برسانی شروع کردی ، جس کی وجہ سے اس کے ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ اس کی ہڈی ٹوٹنے سے اس کے کنبہ میں روزی روٹی کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ وہ اپنے کنبہ میں تنہا کمانے والے تھے۔

واضح رہے کہ پولیس چوکی کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل بھی اس علاقے کے لوگ پولیس کے سخت تشدد کا نشانہ بن چکے ہیں۔

انبیاء منڈی پولیس چوکی علاقے میں واقع نظرل کا بھی گھر ہے جو لاک ڈاؤن میں دودھ بیچتے تھے ان کو بھی پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ کئی دنوں تک بیمار رہے۔

اسی علاقے کے محمد سلیم عرف راجو ہیں جو ٹھیلے پر کباب پراٹھے اور بریانی بیچنے کا کام کرتے تھے۔ محمد سلیم کو بھی لاک ڈاؤن میں پولیس تشدد کا سامنا کرنا پڑا اور کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی۔

سلیم بتاتے ہیں کہ لاک ڈاؤن لگنے کے بعد رات 11:00 بجے کھانا کھانے کے بعد وہ گھر کے باہر دروازے پر بیٹھے تھے اسی دوران پولیس گشت پر تھی، پولیس نے انہیں دوڑایا، جس میں محمد سلیم گر گئے اور کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی۔

سلیم بتاتے ہیں انہیں پولیس والوں نے گرنے کے بعد کچھ دور تک کھینچا اور چھوڑ کر چلے گئے۔ چار ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا سلیم بستر پر ہیں۔ وہ گھر میں اکیلے کمانے والے تھے اب اہل خانہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

سلیم بتاتے ہیں کہ اب تک نہ پولیس انتظامیہ اور نہ ہی ضلع انتظامیہ سے کوئی مدد پہنچی ہے۔ اس طرح سے اس علاقے کے مختلف افراد کو پولیس کے سخت تشدد کو سامنا کرنا پڑا ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے جب سرکل آفیسر کوتوالی سے اس پورے معاملے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جانچ چل رہی ہے جانچ رپورٹ آنے کے بعد ہی کچھ کہہ پائیں گے۔

پولیس کی بنیادی ذمہ داری عوام کا تحفظ کو یقینی بنانا ہوتا ہے لیکن جب پولیس ہی لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنائے لگے تو پھر عوام اپنے تحفظ کی امید کس سے رکھے؟

در اصل بنارس میں کوڈ-19 کی ہدایات پار عمل نہ کا بہانہ بناکر پولیس عوام پر لاٹھیاں برساتی ہے اور تشدد کی تمام حدیں پارکردیتی ہے۔

ایسا ہی منظر بنارس کے انبیاء منڈی پولیس چوکی علاقے میں دیکھنے کو ملا جہاں مقامی شخص یاسین پولیس تشدد کا شکار ہوگیا ، پولیس کی لاٹھی چارج میں ان کے ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی۔

بنارس: پولیس تشدد میں مختلف افراد جسمانی معذور ہوئے

علاقے کے کونسلر طفیل احمد انصاری نے بتایا کہ یاسین ہرتیرتھ سڑک پر کھڑا کسی کا انتظار کر رہا تھا، اسی دوران انبیاء منڈی پولیس چوکی کے انچارج انل کمار مشرا نے اس پر لاٹھی برسانی شروع کردی ، جس کی وجہ سے اس کے ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ اس کی ہڈی ٹوٹنے سے اس کے کنبہ میں روزی روٹی کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ وہ اپنے کنبہ میں تنہا کمانے والے تھے۔

واضح رہے کہ پولیس چوکی کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل بھی اس علاقے کے لوگ پولیس کے سخت تشدد کا نشانہ بن چکے ہیں۔

انبیاء منڈی پولیس چوکی علاقے میں واقع نظرل کا بھی گھر ہے جو لاک ڈاؤن میں دودھ بیچتے تھے ان کو بھی پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ کئی دنوں تک بیمار رہے۔

اسی علاقے کے محمد سلیم عرف راجو ہیں جو ٹھیلے پر کباب پراٹھے اور بریانی بیچنے کا کام کرتے تھے۔ محمد سلیم کو بھی لاک ڈاؤن میں پولیس تشدد کا سامنا کرنا پڑا اور کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی۔

سلیم بتاتے ہیں کہ لاک ڈاؤن لگنے کے بعد رات 11:00 بجے کھانا کھانے کے بعد وہ گھر کے باہر دروازے پر بیٹھے تھے اسی دوران پولیس گشت پر تھی، پولیس نے انہیں دوڑایا، جس میں محمد سلیم گر گئے اور کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی۔

سلیم بتاتے ہیں انہیں پولیس والوں نے گرنے کے بعد کچھ دور تک کھینچا اور چھوڑ کر چلے گئے۔ چار ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا سلیم بستر پر ہیں۔ وہ گھر میں اکیلے کمانے والے تھے اب اہل خانہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

سلیم بتاتے ہیں کہ اب تک نہ پولیس انتظامیہ اور نہ ہی ضلع انتظامیہ سے کوئی مدد پہنچی ہے۔ اس طرح سے اس علاقے کے مختلف افراد کو پولیس کے سخت تشدد کو سامنا کرنا پڑا ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے جب سرکل آفیسر کوتوالی سے اس پورے معاملے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جانچ چل رہی ہے جانچ رپورٹ آنے کے بعد ہی کچھ کہہ پائیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.