سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنما اور ریاست اترپردیش کے رامپور شہر کے رکن اسمبلی اعظم خاں نے اپنے خلاف درج 93 مقدمات کی وضاحت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ انہیں ٹرائل کورٹس نے ضمانت دینے سے انکار کر دیا کیونکہ وہ "اعظم خان” اور "مسلمان” ہیں۔ انہوں نے اپنے موقف کے حق میں کئ مثالیں بھی پیش کیں۔Azam Khan on bail
رام پور ضمنی انتخاب میں کم ٹرن آؤٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اعظم خان نے مسلم ووٹروں کو ہراساں کیے جانے کا الزام لگایا اور کہا کہ اگر آپ انہیں ووٹ دینے سے روکنا چاہتے ہیں تو میں صرف اتنا کہوں گا کہ ان کے حق رائے دہی کو چھین لیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق رامپور ضمنی انتخاب میں مجموعی طور پر ووٹنگ کا تناسب 41.39 فیصد رہا، لیکن اعظم خان کا دعویٰ ہے کہ پورے ضلع میں یہ تعداد صرف 32 فیصد تھی۔Right to vote for Muslims
مسٹر خان نے الزام لگایا کہ ان کی ضمانت میں تاخیر ہوئی کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔ اعظم خان اترپردیش میں 93 مقدمات میں ملزم ہیں جس میں زمینوں پر قبضے، مخالفین کے مکانات کو گرانا اور قدیم کتابیں چوری کرنا وغیرہ شامل ہیں۔veteran Samajwadi Party leader Aza
اپنے خلاف درج 93 مقدمات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ انہیں ٹرائل کورٹس نے ضمانت دینے سے انکار کر دیا کیونکہ وہ "اعظم خان” اور "مسلمان” ہیں۔ انہوں نے اپنے موقف کے حق میں کئ مثالیں دیں۔ اعظم خان نے ‘دشمن کی جائیداد’ کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جس میں سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد انہیں مئی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے ضمانت دی تھی، کہا کہ جب کہ دیگر ملزمان کو ضمانت دی گئی تھی، ان کی درخواست ضمانت کو رد کر دیا گیا تھا۔
دشمن کی جائیداد’ کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جس میں سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد انہیں مئی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے ضمانت دی تھی، خان نے کہا کہ جب کہ دیگر ملزمان کو ضمانت دی گئی تھی، ان کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا تھا۔ اعظم خاں پر ان کی محمد علی جوہر یونیورسٹی کے لیے اینمی پراپرٹی ایکٹ کے تحت ‘دشمن کی جائیداد’ ہتھیانے کا الزام ہے۔ اینمی پراپرٹی ایکٹ 1971 اور 1965 کی جنگوں کے بعد پاکستانی اور چینی شہریت لینے والے لوگوں کی بھارت میں چھوڑی گئی جائیدادوں سے متعلق ہے۔ خان نے الزام لگایا، ‘سب کو نچلی عدالت سے ضمانت مل گئی تھی، لیکن چونکہ میں اعظم خان تھا، مجھے ضمانت دینے سے انکار کر دیا گیا۔ شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین، وسیم رضوی (جس نے ہندو مذہب اختیار کیا اور جتیندر نارائن تیاگی کے نام سے جانا جاتا ہے) کو (اسی معاملے میں) پیشگی ضمانت مل گئی۔ باقی ملزمان کو (اس کیس میں) نچلی عدالتوں سے ضمانت مل گئی، لیکن چونکہ میں اعظم خان تھا، مجھے سپریم کورٹ جانا پڑا۔
‘اعظم خان نے یہ بھی الزام لگایا کہ جل نگم بھرتی گھوٹالہ کے اس وقت کے سکریٹری کا نام بھی تھا۔ جس میں ان پر اکھلیش یادو حکومت کے دور میں جل نگم میں 1,342 لوگوں کی بھرتی میں بے ضابطگیوں اور بدعنوانی کا الزام لگایا گیا تھا – اس کے نام میں ‘سنگھ’ لگا تھا۔ اس کو محکمہ شہری ترقی کی تحقیقات کے دائرے سے باہر نکالا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس معاملے میں کوئی بھی جیل نہیں گیا، ہر ایک کو پیشگی ضمانت مل گئی اور ایک شخص کے خلاف ایف آئی آر جو ملزم ہو سکتا تھا ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا۔ لیکن چونکہ میں مسلمان تھا، میں اعظم خان تھا، اس لیے میری (نچلی عدالت) نے ضمانت مسترد کر دی تھی۔
اعظم خان نے مزید کہا کہ وہ مسلمانوں کے لئے صرف تین حقوق چاہتے ہیں۔ زندگی کا حق، مذہب کا حق اور تعلیم کا حق۔ انہوں نے کہا کہ ‘یہ تینوں حقوق پارلیمنٹ کو قانون بنا کر دینے چاہئیں۔ اعظم خان نے جن تین حقوق کی بات کی ہے وہ بنیادی حقوق کا حصہ ہیں جن کی ضمانت آئین نے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : Lok Sabha Bypolls: پولیس کے ذریعہ ووٹرز کو روکے جانے پر سخت نظر آئے اعظم خان