مفتی اعظم نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ اس پروگرام کو کئے جانے کا مقصد سال 2018 میں انٹر میڈیٹ ایجوکیشن ایکٹ کے ریگولیشن 17کو نظر ثانی کرکے ٹیچروں اور پرنسپل کی تقرری کا حق حکومت نے ایک سرکاری ایجنسی کو دے دیا ہے۔
اس فیصلے کے خلاف مرادآباد ڈویژن، میرٹھ ڈویژن اور کئی جگہوں سے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس پر الہ آباد ہائی کورٹ نے شنوائی کرتے ہوئے 22 اپریل 2020 کو درخواست خارج کردی تھی۔
مفتی محمد اعظم نے بتایا کہ سبھی مائنارٹیز انٹر کالجوں میں ٹیچرز اور پرنسپلز کی تقرری کا حق کالج مینجمنٹ کو تھا، لیکن اب یہ حق کالج مینجمنٹ سے چھین کر سرکاری ایجینسی کو دے دیا ہے۔
اسی فیصلے کے خلاف ہم نے الہ آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس کو الہ آباد ہائی کورٹ نے خارج کر دیا تھا۔ ہم نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ ہم ایسوسی ایشن آف مائنارٹی ایجوکیشن انسٹیٹیوٹ کے تحت ایک جگہ جمع ہوکر اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔
مزید پڑھیں:
وقف بورڈ بدعنوانی معاملہ : 'ابھی کئی ناموں کا انکشاف ہونا باقی ہے'
اس فیصلے کے خلاف ریاست اتر پردیش کے کئی شہروں سے کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، لیکن اب سبھی لوگ ایسوسی ایشن آف مائنارٹی ایجوکیشن انسٹیٹیوٹ کے ذریعہ سبھی ایک ساتھ سپریم کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف درخواست دائر کرینگے۔