علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے پروفیسر مولا بخش نے مکتبہ جامعہ کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کا حصہ بنانے کی وائس چانسلر نجمہ اختر سے اپیل کی ہے۔
جامعہ مکتبہ لمیٹڈ کی کتابیں کم قیمت اور معیاری مانی جاتی ہیں۔ جس میں اردو ادب، تاریخ، علمی و مذہبی کتابیں بھی شامل ہیں۔ مکتبہ کی کتابوں کی خریداری ملک کے مختلف حصوں میں کی جاتی ہے۔ علیگڑھ کی شمشاد مارکیٹ پر موجود جامعہ مکتبہ کی دکان سے زیادہ تر کتابیں اے ایم یو کے طلبا و طالبات، تدریسی و غیر تدریسی عملہ خریدتا ہے۔
اے ایم یو شعبہ اردو کے پروفیسر مولا بخش انصاری نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر نجمہ اختر سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ مکتبہ کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کا حصہ بنا لینا چاہیے۔ موجودہ وقت میں جامعہ مکتبہ مکمل طور سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کا حصہ نہیں ہے۔
پروفیسر مولا بخش انصاری نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کا تصور جامعہ مکتبہ کے بغیر ناممکن ہے جس طرح آکسفورڈ پریس آکسفورڈ یونیورسٹی کے لیے جان ہے اسی طرح سے مکتبہ جامعہ بھی جامعہ کی جان ہے۔ مکتبہ جامعہ نے اور مکتبہ جامعہ سے چھپنے والی کتابوں نے اس کی اشاعت نے اور اس کے پڑھنے والوں کے درمیان اس کی مقبولیت نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کو اونچائی پر پہنچانے میں بہت اہم رول ادا کیا ہے۔
پروفیسر موصوف نے مزید کہا کہ پچھلے دنوں میں جو ہماری نئی وائس چانسلر صاحبہ آئی ہیں انہوں نے حکومت کی ایما کو اور حکومت کے تصورات کو سامنے رکھتے ہوئے بڑی حسن و خوبی کے ساتھ جامعہ کی بہتری کے لیے کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ نجمہ اختر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے وابستہ رہی ہیں اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بصیرت کا نام ہے جہاں سے وہ گئی ہیں وہاں کے لوگ بے باک اور قوم پرست بھی ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مکتبہ کی کتابیں ہندوستان میں چاروں طرف بکتی ہیں جس سے مکتبہ سیدھے اردو عوام سے اردو پڑھنے والوں سے جڑا ہوا ہے، ایسے میں نجمہ اختر صاحبہ کوئی قدم ایسا اٹھائیں کہ یہ مکتبہ یونیورسٹی سے ملحق ہو جائے۔
انہوں نے نجمہ اختر سے التماس کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ اگر انہوں نے اس پر پیشرفت کی تو یہ سارے ہندوستانی عوام کے لیے اور ہندوستان کے لیے ایک بہت بڑا نذرانہ ہوگا۔ امید ہے وائس چانسلر صاحبہ مکتبہ جامعہ کو یونیورسٹی کا حصہ ضرور بنائیں گی۔