ETV Bharat / state

اے ایم یو: وائس چانسلر کو طلبہ کے سخت سوالات کا سامنا - اترپردیش نیوز

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی مخالفت یونیورسٹی میں دن بدن بڑھتی جارہی ہے جس سے یونیورسٹی کی تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی
author img

By

Published : Jan 23, 2020, 1:45 PM IST

Updated : Feb 18, 2020, 2:45 AM IST

اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور ڈین اسٹوڈنٹس ویلفیئر (ڈی ایس ڈبلیو) پروفیسر مجاہد بیگ تعلیمی سرگرمیوں کو بحال کرنے کی کوشش اور طلباء سے تبادلہ خیال کرنے کے لئے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج گئے، لیکن وہاں بھی انہیں طلبہ کے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ جہاں طلبہ نے ان کی قیادت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

دیکھیں ویڈیو

حال ہی میں تقرر کئے گئے ڈین اسٹوڈینٹ ویلفیئر (ڈی ایس ڈبلیو) پروفیسر مجاہد بیگ کے طلبہ سے تبادلہ خیال کے دوران ایک بیان "اللہ کا شکر ادا کرئے کہا کہ 15 دسمبر کے حادثے میں صرف طالب علم کے ہاتھ کٹا ہے، اس سے قبل طلبہ کے گولی لگنے سے جانیں تک گئی ہیں" پروفیسر مجاہد کے اس بیان سے یونیورسٹی کے طلباء اس کو دھمکی سے تعبیر کر رہے ہیں۔

اس بیان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس سے متعلق طلباء اس پر کسی بھی طرح کا بیان دینے سے گریز کر رہے ہیں۔

وائس چانسلر اور ڈی ایس ڈبلیو کو طلبہ سے تبادلہ خیال کے دوران سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے طلباء کے ساتھ یونیورسٹی کے دیگر طلبہ نے ڈی ایس ڈبلیو کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا وائس چانسلر نے پروفیسر مجاہد بیگ کو ڈی ایس ڈبلیو مڈر کروانے کے لیے بنوایا ہے یا پیار کرنے کے لیے۔

واضح رہے کہ یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کلاسز اور امتحانات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے روزانہ کیمپس میں احتجاجی مظاہرہ کر تے ہوئے وائس چانسلر اور رجسٹرار کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ کچھ روز قبل وائس چانسلر خود دھرنے پر طلبہ سے تبادلہ خیال کرنے گئے۔

دو روز قبل وائس چانسلر کی اہلیہ ڈاکٹر حمیدہ طارق بھی گئی تھی اور اب خود وائس چانسلر جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے طلباء سے تبادلہ خیال کرنے گئے جس کے دوران وائس چانسلر اور ڈی ایس ڈبلیو کو طلبہ کے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔

یونیورسٹی کے طلباء وطالبات 15 دسمبر کے تشدد کا ذمہ دار وائس چانسلر اور رجسٹرار کو مان رہے ہیں، جس کی وجہ سے وہ استعفی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔

اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور ڈین اسٹوڈنٹس ویلفیئر (ڈی ایس ڈبلیو) پروفیسر مجاہد بیگ تعلیمی سرگرمیوں کو بحال کرنے کی کوشش اور طلباء سے تبادلہ خیال کرنے کے لئے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج گئے، لیکن وہاں بھی انہیں طلبہ کے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ جہاں طلبہ نے ان کی قیادت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

دیکھیں ویڈیو

حال ہی میں تقرر کئے گئے ڈین اسٹوڈینٹ ویلفیئر (ڈی ایس ڈبلیو) پروفیسر مجاہد بیگ کے طلبہ سے تبادلہ خیال کے دوران ایک بیان "اللہ کا شکر ادا کرئے کہا کہ 15 دسمبر کے حادثے میں صرف طالب علم کے ہاتھ کٹا ہے، اس سے قبل طلبہ کے گولی لگنے سے جانیں تک گئی ہیں" پروفیسر مجاہد کے اس بیان سے یونیورسٹی کے طلباء اس کو دھمکی سے تعبیر کر رہے ہیں۔

اس بیان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس سے متعلق طلباء اس پر کسی بھی طرح کا بیان دینے سے گریز کر رہے ہیں۔

وائس چانسلر اور ڈی ایس ڈبلیو کو طلبہ سے تبادلہ خیال کے دوران سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے طلباء کے ساتھ یونیورسٹی کے دیگر طلبہ نے ڈی ایس ڈبلیو کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا وائس چانسلر نے پروفیسر مجاہد بیگ کو ڈی ایس ڈبلیو مڈر کروانے کے لیے بنوایا ہے یا پیار کرنے کے لیے۔

واضح رہے کہ یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کلاسز اور امتحانات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے روزانہ کیمپس میں احتجاجی مظاہرہ کر تے ہوئے وائس چانسلر اور رجسٹرار کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ کچھ روز قبل وائس چانسلر خود دھرنے پر طلبہ سے تبادلہ خیال کرنے گئے۔

دو روز قبل وائس چانسلر کی اہلیہ ڈاکٹر حمیدہ طارق بھی گئی تھی اور اب خود وائس چانسلر جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے طلباء سے تبادلہ خیال کرنے گئے جس کے دوران وائس چانسلر اور ڈی ایس ڈبلیو کو طلبہ کے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔

یونیورسٹی کے طلباء وطالبات 15 دسمبر کے تشدد کا ذمہ دار وائس چانسلر اور رجسٹرار کو مان رہے ہیں، جس کی وجہ سے وہ استعفی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔

Intro:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی یونیورسٹی میں مخالفت دن بدن بڑھتی جارہی ہے جس سے یونیورسٹی کی تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہیں۔





Body:اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور ڈین اسٹوڈنٹس ویلفیئر (ڈی ایس ڈبلیو) پروفیسر مجاہد بیگ تعلیمی سرگرمیوں کو بحال کرنے کوشش اور طلباء سے تبادلہ خیال کرنے کے لئے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج گئے لیکن وہاں بھی انہیں طلبہ کے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا جہاں طلبہ نے ان کی قیادت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

حال ہی میں تقرر کئے گئے ڈین اسٹوڈینٹ ویلفیر (ڈی ایس ڈبلیو) پروفیسر مجاہد بیگ کے طلبہ سے تبادلہ خیال کے دوران ایک بیان "اللہ کا شکر ادا کرئے کہ 15 دسمبر کے حادثے میں صرف طالب علم کے ہاتھ کٹا ہے، سابقہ دور میں طلبہ کے گولی لگنے سے جانیں تک گئی ہیں" پروفیسر مجاہد کے اس بیان سے یونیورسٹی کے طلباء اس کو دھمکی سے تعبیر کر رہے ہیں۔

اس بیان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس سے متعلق طلباء اس پر کسی بھی طرح کا بیان دینے سے گریز کر رہے ہیں۔

وائس چانسلر اور ڈی ایس ڈبلیو کو طلبہ سے تبادلہ خیال کے دوران سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے طلباء کے ساتھ یونیورسٹی کے دیگر طلبہ نے ڈی ایس ڈبلیو کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا وائس چانسلر نے پروفیسر مجاہد بیگ کو ڈی ایس ڈبلو مڈر کروانے کے لیے بنوایا ہے یا پیار کرنے کے لیے۔




Conclusion:واضح رہے کہ یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کلاسز اور امتحانات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے روزانہ کیمپس میں احتجاجی مظاہرہ کر تے ہوئے وائس اور رجسٹرار کے استعفی کا مطالبہ کر رہے ہیں ہے۔ کچھ روز قبل وائس چانسلر خود دھرنے پر طلبہ سے تبادلہ خیال کرنے گئے اس کے بعد دو روز قبل وائس چانسلر کی اہلیہ ڈاکٹر حمیدہ طارق بھی گئی تھی اور اب خود وائس چانسلر جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے طلباء سے تبادلہ خیال کرنے گئے جس کے دوران وائس چانسلر اور ڈی ایس ڈبلیو کو طلبہ کے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔

یونیورسٹی کے طلباء وطالبات 15 دسمبر کے تشدد کا ذمہ دار وائس چانسلر اور رجسٹرار کو مان رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ استعفی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔




Suhail Ahmad
7206466
9760108621
Last Updated : Feb 18, 2020, 2:45 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.