علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دو برس قبل آج ہی کے دن یعنی 15 دسمبر 2019 کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج Protest agaisnt NRC in AMU کے دوران پولیس اور طلبا کے درمیان ہوئے تصادم میں 50 سے زائد طلبا زخمی ہوئے تھے۔
یونیورسٹی آج اسی دن کو 'یوم سیاہ' کے طور پر AMU Students Observe Black Day منارہی ہے۔ آج یونیورسٹی کے طلبا کینڈل مارچ نکال کر اپنا احتجاج AMU Students Hold Candle March درج کرائیں گے۔
دو برس قبل پورے ملک سمیت علی گڑھی میں بھی شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور قومی شہری رجسٹر (این آر سی) کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہوئے، ان مظاہروں میں اے یم یو کے طلبا نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔
15 دسمبر 2019 کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں احتجاج کے دوران طلبا اور پولیس کے درمیان ہوئے تصادم میں تقریبا 50 سے زائد طلبا اور کچھ پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ کچھ طلبا کو حراست میں بھی لیا گیا تھا۔
یونیورسٹی طلبا کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی باب سید اور انتظامیہ بلاک گیٹ کے درمیان جو جگہ ہے، وہ نو مین لینڈ ہے۔ اس جگہ پر فورس کو تعینات کرکے بریکیٹ لگا دیا گیا تھا۔ اگر پولیس اس جگہ نہیں پہنچتی تو شاید تشدد نہ ہوتا۔ فورس بغیر کسی ضرورت اور یونیورسٹی انتظامیہ کی اجازت سے کیمپس میں داخل ہوئی تھی۔
یونیورسٹی طلبا کی جانب سے شائع ایک پوسٹر کے مطابق 15 دسمبر 2019 میں پیش آئے واقعے کو طلبا گزشتہ دو برسوں سے یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔ آج بھی طلبا یوم سیاہ کے موقع پر یونیورسٹی ڈاک پوائنٹ سے یونیورسٹی باب سید تک ایک کینڈل مارچ نکال کر احتجاج کریں گے۔
مزید پڑھیں:'گزشتہ برس 15 دسمبر کے تشدد کا ذمہ دار اے ایم یو انتظامیہ'
یونیورسٹی طلبہ کا کہنا ہے 15 دسمبر 2019 کو پیش آئے واقعہ کے ذمہ دار یونیورسٹی انتظامیہ کی ہے، اسی کی اجازت سے پولیس یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہوئی اور طلبہ کو ہاسٹل کے کمروں تک جا کر زخمی کیا۔ اسی لئے ہم لوگوں نے آج کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج کے دن کو طلبہ کبھی نہیں بھول سکتے ہیں۔