پروفیسر ایم جے وارثی کی تحقیق جو بھارت کے ثقافتی تنوع کے بڑھتے ہوئے اثرات سے متعلق ہے، اس کی کیس اسٹڈی کے اقتباسات کو آئی سی ایس ای بورڈ (انڈین سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن) کی تازہ نصاب کی کتاب 'لانگ مین ہسٹری اینڈ سوکس' میں شامل کیا گیا ہے۔
پروفیسر ایم جے وارثی نے خصوصی گفتگوں میں بتایا نصاب میں شامل کیس اسٹڈی، ریاستہائے متحدہ امریکہ سے بھارتی باشندوں کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ پر روشنی ڈالتی ہے۔
اس سے امریکہ میں بھارت رقص اور دیگر فنون کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا بھی اندازہ ہوتا ہے اور کس طرح امریکی کالجوں میں بھارتی رقص کی فنی خصوصیات کو اپنایا جا رہا ہے۔
پروفیسر وارثی نے مزید کہا کہ کیس اسٹڈی میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کس طرح میڈیا ٹکنالوجی کی ترقی نے ہندی سنیما تک عام امریکیوں کی رسائی آسان کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: علی گڑھ: اے ایم یو سلیمان ہال میں بہرے معذور شخص ابھیشیک کی خود کشی
واضح رہے کہ پروفیسر ایم جے وارثی نے 15 سالوں تک امریکہ کی تین مختلف یونیورسٹیز میں اپنی تدریسی خدمات کو انجام دیا ہے جہاں پر ان کو بیسٹ پروفیسر کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ اطلاقی لسانیات میں ان کی علمی خدمات نے زبان، ثقافت اور شناخت میں مشترکہ رابطے کی تفہیم میں بھی مدد کی ہے۔