ETV Bharat / state

AMU PG Doctors Strike اے ایم یو کے پی جی ڈاکٹرز کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال

اے ایم یو کے اجمل خان طبیہ کالج میں پوسٹ گریجویشن (ایم ڈی یونانی) کورس کے ڈاکٹرز احتجاج کرتے ہوئے غیر معینہ ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ 2019 سے وظیفہ نہیں دے رہی ہے۔

اے ایم یو کے پی جی ڈاکٹرز کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال
اے ایم یو کے پی جی ڈاکٹرز کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال
author img

By

Published : May 25, 2023, 8:00 PM IST

اے ایم یو کے پی جی ڈاکٹرز کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال

علی گڑھ: عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طبیہ کالج کے پوسٹ گریجویشن (ایم ڈی یونانی) ڈاکٹرز نے 2019 سے وظیفہ نہیں ملنے پر اجمل خاں طبیہ کالج کے ہسپتال میں ہی غیر معینہ ہڑتال شروع کر دیا ہے۔ جس سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے کالج کے پرنسپل پروفیسر بی ڈی خان سے بات کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے کیمرے پر کچھ بھی کہنے سے صاف انکار کر دیا لیکن آف کیمرا بتایا کہ طلباء کی یونیورسٹی رجسٹرار محمد عمران کے ساتھ میٹنگ ہوئی تھی۔ ایک ہفتہ کے اندر ان کو وظیفہ ملنے کی بات بھی کہی گئی ہے، باوجود اس کے طلباء ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔

واضح رہے کہ اجمل خان طبیہ کالج میں چار سال کی بی یو ایم ایس کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد تین سال کا پوسٹ گریجویشن (ایم ڈی یونانی) کورس ہوتا ہے۔ جس دوران طلبہ کو تقریبا 90 ہزار روپے ماہ وظیفہ کی شکل میں دیے جاتے ہیں لیکن اے ایم یو طبیہ کالج کے کل 42 طلبہ میں سے محض 12 طلبہ کو ہی یونیورسٹی انتظامیہ وظیفہ دے رہی ہے۔

پوسٹ گریجویشن (ایم ڈی یونانی) کورس کے طلباء کی او پی ڈی میں مریضوں کے علاج کے لیے ڈیوٹی بھی لگائی جاتی ہے۔ طلبہ کو پڑھائی کے دوران وضیفہ کی شکل میں (stipend) دیا جاتا ہے، جو 2019 سے طلبہ کو یہ نہیں دیا جا رہا ہے۔ جس کے خلاف طلباء و طالبات ہاسپٹل میں ہی غیر معینہ ہڑتال شروع کر دی ہے۔ ہڑتال پر بیٹھے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کل 8 شعبوں میں سے پانچ شعبہ ایسے ہیں، جن کے سال اول، دوم اور سوم کے تقریبا 90 طلباء کو (stipend) نہیں دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ہمارا واحد ایسا کالج ہے جن کے پوسٹ گریجویشن کے طلبہ کو (stipend) نہیں دیا جا رہا ہے۔ اسی سے متعلق ہم نے کئی مرتبہ یونیورسٹی انتظامیہ بلاک پر احتجاج کیا اور وائس چانسلر کے نام میمورنڈم بھی دیے لیکن انتظامیہ ہمارے وظیفہ کو بحال نہیں کر رہا ہے۔ اس لئے آج سے ہم نے غیر معینہ ہڑتال شروع کر دی ہے اور یہ تب تک جاری رہےگی جب تک انتظامیہ وظیفہ کو بحال نہیں کرتی۔

ہڑتال میں شامل ڈاکٹرز نے یونیورسٹی انتظامیہ سے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ آخر انتظامیہ ہمیں ہمارا وظیفہ کیوں نہیں دے رہا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے ہمارے ساتھ یہ کس طرح کا امتیازی سلوک کیا جارہا ہے اور کیوں کیا جا رہا ہے۔ ہم اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دے رہے ہیں لیکن انتظامیہ ہمارے بارے میں نہیں سوچ رہا ہے، بغیر وظیفہ کے ہمیں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Resident doctors Go On Strike: ریزیڈینٹ ڈاکٹروں کی ہڑتال، طبی خدمات متاثر

ڈاکٹر عزیر احمد نے وظیفہ نہیں ملنے کا ذمہ دار یونیورسٹی انتظامیہ کو بتایا۔ ڈاکٹرز نے یونیورسٹی انتظامیہ پر وظیفہ کی رقم حکومت سے حاصل کرنے کے بعد طلباء تک نہیں پہنچانے کے بھی الزام لگائے۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل بھی ڈاکٹرز نے طبیہ کالج سے یونیورسٹی باب سید تک ایک احتجاجی مارچ نکال کر یونیورسٹی وائس چانسلر کے نام ایک میمورنڈم بھی دیا تھا۔ غیر معینہ ہڑتال سے متعلق ڈاکٹرز نے بتایا یہ ہڑتال 24 گھنٹے جاری رہے گی اور جب تک انتظامیہ ہمارا وظیفہ بحال نہیں کرے گی تب تک ہم ہڑتال کو ختم نہیں کریں گے اور او پی ڈی میں بھی اپنی خدمات انجام نہیں دیں گے۔

اے ایم یو کے پی جی ڈاکٹرز کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال

علی گڑھ: عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طبیہ کالج کے پوسٹ گریجویشن (ایم ڈی یونانی) ڈاکٹرز نے 2019 سے وظیفہ نہیں ملنے پر اجمل خاں طبیہ کالج کے ہسپتال میں ہی غیر معینہ ہڑتال شروع کر دیا ہے۔ جس سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے کالج کے پرنسپل پروفیسر بی ڈی خان سے بات کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے کیمرے پر کچھ بھی کہنے سے صاف انکار کر دیا لیکن آف کیمرا بتایا کہ طلباء کی یونیورسٹی رجسٹرار محمد عمران کے ساتھ میٹنگ ہوئی تھی۔ ایک ہفتہ کے اندر ان کو وظیفہ ملنے کی بات بھی کہی گئی ہے، باوجود اس کے طلباء ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔

واضح رہے کہ اجمل خان طبیہ کالج میں چار سال کی بی یو ایم ایس کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد تین سال کا پوسٹ گریجویشن (ایم ڈی یونانی) کورس ہوتا ہے۔ جس دوران طلبہ کو تقریبا 90 ہزار روپے ماہ وظیفہ کی شکل میں دیے جاتے ہیں لیکن اے ایم یو طبیہ کالج کے کل 42 طلبہ میں سے محض 12 طلبہ کو ہی یونیورسٹی انتظامیہ وظیفہ دے رہی ہے۔

پوسٹ گریجویشن (ایم ڈی یونانی) کورس کے طلباء کی او پی ڈی میں مریضوں کے علاج کے لیے ڈیوٹی بھی لگائی جاتی ہے۔ طلبہ کو پڑھائی کے دوران وضیفہ کی شکل میں (stipend) دیا جاتا ہے، جو 2019 سے طلبہ کو یہ نہیں دیا جا رہا ہے۔ جس کے خلاف طلباء و طالبات ہاسپٹل میں ہی غیر معینہ ہڑتال شروع کر دی ہے۔ ہڑتال پر بیٹھے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کل 8 شعبوں میں سے پانچ شعبہ ایسے ہیں، جن کے سال اول، دوم اور سوم کے تقریبا 90 طلباء کو (stipend) نہیں دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ہمارا واحد ایسا کالج ہے جن کے پوسٹ گریجویشن کے طلبہ کو (stipend) نہیں دیا جا رہا ہے۔ اسی سے متعلق ہم نے کئی مرتبہ یونیورسٹی انتظامیہ بلاک پر احتجاج کیا اور وائس چانسلر کے نام میمورنڈم بھی دیے لیکن انتظامیہ ہمارے وظیفہ کو بحال نہیں کر رہا ہے۔ اس لئے آج سے ہم نے غیر معینہ ہڑتال شروع کر دی ہے اور یہ تب تک جاری رہےگی جب تک انتظامیہ وظیفہ کو بحال نہیں کرتی۔

ہڑتال میں شامل ڈاکٹرز نے یونیورسٹی انتظامیہ سے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ آخر انتظامیہ ہمیں ہمارا وظیفہ کیوں نہیں دے رہا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے ہمارے ساتھ یہ کس طرح کا امتیازی سلوک کیا جارہا ہے اور کیوں کیا جا رہا ہے۔ ہم اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دے رہے ہیں لیکن انتظامیہ ہمارے بارے میں نہیں سوچ رہا ہے، بغیر وظیفہ کے ہمیں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Resident doctors Go On Strike: ریزیڈینٹ ڈاکٹروں کی ہڑتال، طبی خدمات متاثر

ڈاکٹر عزیر احمد نے وظیفہ نہیں ملنے کا ذمہ دار یونیورسٹی انتظامیہ کو بتایا۔ ڈاکٹرز نے یونیورسٹی انتظامیہ پر وظیفہ کی رقم حکومت سے حاصل کرنے کے بعد طلباء تک نہیں پہنچانے کے بھی الزام لگائے۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل بھی ڈاکٹرز نے طبیہ کالج سے یونیورسٹی باب سید تک ایک احتجاجی مارچ نکال کر یونیورسٹی وائس چانسلر کے نام ایک میمورنڈم بھی دیا تھا۔ غیر معینہ ہڑتال سے متعلق ڈاکٹرز نے بتایا یہ ہڑتال 24 گھنٹے جاری رہے گی اور جب تک انتظامیہ ہمارا وظیفہ بحال نہیں کرے گی تب تک ہم ہڑتال کو ختم نہیں کریں گے اور او پی ڈی میں بھی اپنی خدمات انجام نہیں دیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.