علیگڑھ: ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ایک مرکزی یونیورسٹی ہے جس کا پارلیمانی ایکٹ 1920 کا ہے۔ اس تاریخی یونیورسٹی اور اس کے ایکٹ کو بچانے کے لیے یونیورسٹی اے ایم یو ٹیچر اسوسی ایشن، یونیورسٹی اساتذہ، یونیورسٹی طلبا و طالبات، یونیورسٹی الومنائی سمیت وہ تمام لوگ جو یونیورسٹی کے خیرخواہ نے "اے ایم یو بچاؤ تحریک" شروع کی گئی ہے جس کا دھرنا کل یعنی 15 اکتوبر کو جنتر منتر، نئی دہلی میں ہوگا۔
یونیورسٹی کے شعبہ غیر ملکی زبان خے اسسٹنٹ پروفیسر اور ایگزیکٹیو کونسل کے رکن ڈاکٹر مراد خان نے کل ہونے والے دھرنے سے متعلق بتایا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی آخری میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اگر اے ایم یو کے مستقل وائس چانسلر کی تقرری کے لئے پینل نہیں بنا تو جنتر منتر پر دھرنا دیا جائے گا، جس میں اے ایم یو ٹیچر اسوسی ایشن، یونیورسٹی اساتذہ، یونیورسٹی طلبا و طالبات، یونیورسٹی الومنائی سمیت وہ تمام لوگ جو یونیورسٹی کے خیرخواہ ہیں خواہ وہ رکن پارلیمنٹ ہی کیوں نہ ہوں شریک ہوں گے۔
ڈاکٹر مراد نے کہا کہ کل مکمل جوش و خروش کے ساتھ ملک کے آئین اور یونیورسٹی کے تحفظ کو پیش نظر رکھتے ہوئے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے بتائے ہوئے راستوں کی اقتدا کرتے ہوئے جنتر منتر پر ایک دن کا ایک دھرنا لگایا جائے گا تاکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے انتخاب کو ایک مستحکم بنایا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ دھرنے میں زیادہ سے زیادہ لوگ پہنچیں گے اور وہاں سے اپنا ردعمل درج کرائیں کیوں کہ اب یہ ڈر ستا رہا ہے کہ اے ایم یو بچاؤ تحریک کا دھرنا کہیں اس بات کی دلیل تو نہیں ہے کہ اے ایم یو ایکٹ کو ختم کر دیا گیا ہے؟ اگر نہیں تو گزشتہ 18 ماہ سے اے ایم یو ایکٹ کے مطابق یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کیوں نہیں جبکہ اے ایم یو ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جس کو اپنی یونیورسٹی کا وائس چانسلر منتخب کرنے کا حق ہے۔
واضح رہے کہ طارق منصور کے استعفے کے بعد یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے وائس چانسلر کی خدمات انجام دینا شروع کی، اور وائس چانسلر بنننے کے بعد جن کی اولین ترجیح یونیورسٹی کے لئے مستقل وائس چانسلر کی تقرری کا طریقہ کار شروع کرنا تھا لیکن پروفیسر محمد گلریز اس کے علاوہ سارے کام کو بہ حیثیت وائس چانسلر کے انجام دے رہے ہیں جس میں سرفہرست اساتذہ کی سلیکشن کمیٹی اور اپنے نام کے ساتھ وائس چانسلر لکھوا کر کیمپس کے مختلف مقامات پر پتھر نصب کروانا وغیرہ شامل ہے جبکہ کارگزار وائس چانسلر کو ایسا کرنے کا اختیار نہیں ہے اسی لئے اساتذہ نے سلیکشن کمیٹی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Dr Kalbe Sadiq Education Award یومِ سرسید پر ڈاکٹر کلب صادق ایجوکیشن ایوارڈ الامین مشن کے ایم نور الاسلام کو
یونیورسٹی اساتذہ، طلباء اور اس کے الومنائی کو یہ ڈر ہے کہ یونیورسٹی کے اگلے مستقل وائس چانسلر کی تقرری سرچ کمیٹی سے نہ ہو جبکہ یونیورسٹی کو اپنے وائس چانسلر منتخب کرنے کا حق پارلیمانی ایکٹ سے حاصل ہے۔ اسی ضمن میں طلباء، اساتذہ اور الومنائی کئی مرتبہ احتجاج، دھرنا، پریس کانفرنس، صدر جمہوریہ کے نام میمورنڈم سمیت مشترکہ اجلاس کرچکے ہیں لیکن موجودہ کارگزار وائس چانسلر کی کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے یہی سبب ہے کہ اب اساتذہ کی سربراہی میں جنتر منتر، نئی دہلی پر 15 اکتوبر یعنی کل اے ایم یو بچاؤ تحریک کے نام سے دھرنا دینےکا فیصلہ لیا ہے۔ ایسا مانا جارہا ہے کہ دھرنے میں بڑی تعداد میں اے ایم یو سے طلبہ، اساتذہ اور سابق طلباء جائیں گے اور دہلی سے بھی سابق طلباء، ملازمین اور محبان اے ایم یو شرکت کریں گے۔