علی گڑھ: یونیورسٹی کی ترقی کا معمار طلبا کا یونیورسٹی کی جانب سے چلائے جارہے تمام کورسز میں داخلہ لینا اور ہر نئے تعلیمی سال میں کسی نہ کسی کورس کا متعارف ہونا ہی یونیورسٹی کی ترقی کی ضمانت ہے لیکن اب علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں نئے کورسز کو متعارف کرانے کے بجائے دہائیوں سے چل رہے کورسز کو بند کرنا قوم کی ترقی میں رکاوٹ کا سبب بن رہا ہے جس کی وجہ سے یونیورسٹی کے طلبا فکرمند نظر آرہے ہیں۔
یونیورسٹی طلبا رہنما حیدر علی نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ملت اسلامیہ کا سرمایہ ہے جہاں اب اردو کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے جو نہایت شرمناک ہے، جبکہ کسی بھی قومی شناخت کو ختم کرنے کے لیے سب سے پہلے اس کی زبان اور تہذیب کو ختم کردیا جاتا ہے اور یونیورسٹی سے کورسز کا ختم ہونا بھی اسی کی ایک کڑی ہے۔
اسی ضمن میں جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے شعبہ تعلیم کے صدر ڈاکٹر مجیب الحسن صدیقی سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ کئی سال پہلے ڈپلوما اِن اردو ٹیچنگ چلتا تھا لیکن شعبے کے ہی اساتذہ نے اس کورس سے اردو ہٹا کر ڈپلوما اِن ٹیچنگ کردیا۔ ڈپلوما اِن اردو ٹیچنگ میں داخلے کے لیے انٹرمیڈیئٹ کوالیفیکیشن تھی، لیکن ڈپلوما اِن اردو ٹیچنگ کورس کو بی ٹی سی کے برابر کرنے کے لیے شعبے کے اساتذہ نے اس کورس کو ختم کرکے اس کورس کو بطور گریجوئیشن متعارف کرایا۔
حیدر علی کی یہ بات غور کرنے کی ہے کہ اگر اردو مسلم یونیورسٹی میں نہیں پڑھائی جائے گی تو اس کی امید ہم کسی اور ادارے اور یونیورسٹی سے کیسے رکھ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Conference On Islamic Architecture اسلامی فن تعمیر کے ورثہ پر قومی کانفرنس کا اہتمام
واضح رہے اردو زبان کے استعمال کو لے کر یونیورسٹی پر الزامات لگتے رہتے ہیں۔ علی گڑھ مسلم یو نیورسٹی میں اس سال اردو میں پی ایچ ڈی میں داخلہ کے لیے کوئی سیٹ نہ نکالے جانے پر متعدد ایسے سوالات ہیں جو محبان اردو کے ذہن میں اٹھ رہے ہیں، ساتھ ہی طلبہ بھی کافی فکر مند ہوتے جا رہے ہیں، ایک جانب طلبہ برادری اور محبان اردو فکرمند ہیں اور لوگوں نے درمیان چرچا کا موضوع بنا ہوا ہے وہیں دوسری جانب، اے ایم یو انتظامیہ اس حوالے سے کوئی ٹھوس جواب نہیں دئے رہی ہے۔