اتر پردیش میں آئندہ 2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر سیاسی پارٹیوں کی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہے۔ اتر پردیش کا سیاسی مرکز لکھنؤ ہونے کی وجہ سےتمام سیاسی پارٹیوں کی اعلی قیادت کی جانب سے آج کل لکھنؤ میں مختلف پروگرام کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
اس دوران آج مولانا توقیر رضا مرزا نے اپنے ساتھ کی چھوٹی پارٹیوں کے عظیم اتحاد کا اعلان کیا جس میں مولانا سلمان ندوی سمیت متعدد د مذہبی رہنما اور سیاسی قائدین شامل رہے۔
اس موقع سے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مولانا توقیر رضا نے کہا کہ سبھی سیاسی سیکولر پارٹیاں بی جے پی کے خلاف انتخابی میدان میں آ رہی ہیں ایسے میں اگر سیکولر پارٹیاں علیحدہ علیحدہ انتخابی میدان میں ہوں گی تو کہیں نہ کہیں سیکولر ووٹوں میں تقسیم ہوگا اور بی جے پی کو براہ راست فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ میری یہی کوشش ہے کہ سبھی سیکولر پارٹیاں ایک بینر تلے بی جے پی کے خلاف متحد ہوں کر ملک اور ریاست کی اقتدار سے بی جے پی کو باہر کیا جائے تاکہ ریاست اور ملک ترقی کی طرف گامزن ہوں۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں میں اخبار میں ایک خبر پڑھی جس میں لکھا تھا کہ ہندو لڑکے مسلم لڑکیوں سے شادی کرنے کی قسم کھا رہے ہیں۔ اگر یہ سچ ہے تو ہندو سماج اپنی ہی طبقہ کا بڑا نقصان کرے گا، چونکہ جتنے ہندو لڑکے مسلم لڑکیوں سے، مسلم نفرت میں شادی کریں گے اتنے ہندو لڑکیاں اپنے گھر میں بیٹھی رہیں گی۔ لہذا ان کے سماج کا ایک بڑا نقصان ہوگا۔
اعظم خاں اور سماج وادی پارٹی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جس دن اعظم خان کی گرفتاری ہوئی تھی اس دن سماج وادی پارٹی کو چاہیے تھا کہ احتجاجی مظاہرہ کرتے سڑکوں پہ ہوتے اور جب تک اعظم خان کو آزاد نہ کرتے اس وقت تک مسلسل احتجاج کرتے، لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا جس سے سماج وادی پارٹی کی مسلم دوستی جگ ظاہر ہوگئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اکھلیش یادو اپنی اسٹیج سے مسلمان مسلمان کرتے ہیں۔ لیکن نہ ہی وہ مسلمانوں کے ہیں اور نہ ہی دیگر مذاہب کے ماننے والے کے مسیحا ہیں ان کو اقتدار کی لالچ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سماج وادی پارٹی بی ایس پی اور تمام سیکولر سیاسی پارٹیوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ اتحاد میں شامل ہو اور بی جے پی کے خلاف ایک محاذ قائم کیا جائے۔