اترپردیش کے علی گڑھ کے تھانہ گاندھی پارک علاقے میں واقع ڈی ایس کالج کے طلبا نے حجاب کے خلاف نعرے بازی کی اور کلاس میں بھگوا شال اوڑھ کر کلاس میں بیٹھے۔ Aligarh D S College Students Wearing Saffron Shawls
کچھ روز قبل جہاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے طلبہ نے حجاب اور کرناٹک کی طالبہ بی بی مسکان کی حمایت میں احتجاجی مارچ نکال کر اپنی ناراضگی ظاہر کی، وہیں دوسری جانب گزشتہ روز بھگوا تنظیموں نے حجاب کی مخالفت کی۔
اسی درمیان آج ڈی ایس کالج میں کچھ طلبہ کندھے پر زعفرانی شال (بھگوا غم چھا) لے کر پہنچے۔ طلبہ نے کالج کے اندر حجاب اور ٹوپی کے خلاف نعرے بازی کی اور کلاس میں بھی بھگوا شال پہن کر بیٹھے، جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہو رہی ہے۔ علی گڑھ کے ڈی ایس کالج میں خاصی تعداد میں ہندو نیتا بھگوا شال پہن کر نہ صرف کالج کے اندر احتجاج کیا بلکہ کلاس میں بھی وہی بھگوا شال پہن کر بیٹھے رہے۔ Saffron Clad Students Raise Slogan Against Hijab in Aligarh
واضح رہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب سے متعلق پورا معاملہ زیرملتوی ہے۔ فی الحال حجاب معاملے میں ہائی کورٹ کا آخری فیصلہ آنے تک کرناٹک کے اسکولوں و کالجوں کے طلبہ و طالبات کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کوئی مذہبی لباس نہ پہنیں۔
مزید پڑھیں: Karnataka Hijab Row: حجاب معاملہ پر ہائی کورٹ کے عبوری فیصلے سے والدین پریشان، وکلا کی وضاحت
کرناٹک میں حجاب کا تنازع اُڈپی کے ایک سرکاری اسکول سے شروع ہوا تھا، جہاں مسلمان لڑکیوں کو حجاب پہننے سے روک دیا گیا تھا۔ اسکول انتظامیہ نے حجاب کو یونیفارم کوڈ کے خلاف بتایا تھا۔ اس کے بعد یہ تنازع دوسرے شہروں میں بھی پھیل گیا۔ مسلم لڑکیاں اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔ جس کے خلاف ہندو تنظیموں سے وابستہ نوجوان بھی بھگوا شال پہن کر کلاس بھی گئے اور احتجاج بھی کیا۔
واضح رہے کہ کرناٹک میں حجاب کو لے ہنگامہ جاری ہے۔ ریاست میں اسکول کھل گئے ہیں۔ پہلے ہی دن اسکول انتظامیہ نے حجاب پہن کر اسکول پہنچنے والی طالبہ کو داخلہ دینے سے انکار کر دیا۔ اس بات کو لے کر اسکول انتظامیہ اور طالبات کے والدین کے درمیان کشیدگی دیکھی گئی۔