مقامی اور موجودہ لوگوں کے مطابق گزشتہ روز تقیہ قبرستان کی مسجد میں عشاء کی نماز صرف سات افراد ادا کر رہے تھے جس میں ایک لڑکا بھی شامل تھا۔
کسی کی غلط اطلاع کے بعد پولیس مبینہ طور پر اچانک مسجد میں جوتے پہن کر داخل ہوتی ہے، نمازیوں کو مارتی ہے، شور مچنے پر خواتین بھی موقع پر پہنچتی ہیں تو پولیس خواتین کے ساتھ دھکہ مکی کرتی ہے جس کے بعد افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا۔
مقامی خاتون حسین بانو نے بتایا کہ 'عشاء کی نماز ہو رہی تھی 6، 7 افراد نماز ادا کر رہے تھے اسی وقت چار پولیس والے آئے اور جوتے پہن کر مسجد میں داخل ہوگئے اور جو نماز پڑھ رہے تھے ان کو مارا، ان کے ساتھ زیادتی کی ہم لوگوں نے کوئی پتھراؤ نہیں کیا ہم لوگ صرف دیکھ رہے تھے کیا ہو رہا ہے اتنی دیر میں پیچھے والے دروازہ توڑ کر پولیس فورس داخل ہوئی۔
موقع پر پہنچے پنکج شریواستو (ڈی ایس پی) کا کہنا ہے 'ہمیں اطلاع ملی تھی کہ مسجد میں کافی تعداد میں لوگ جمع ہیں تو ہم لوگ وہاں سمجھانے گئے تو مقامی افراد نے ہمارے اوپر پتھراؤ کر دیا جس میں تین چار پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگئے'۔
وہیں مقامی خواتین کا کہنا ہے کہ پولیس نے مسجد کے تقدس کو پامال کیا اور مقامی لوگوں کے ساتھ بد کلامی کی۔ مقامی خواتین نے بھی پولیس پر کچھ اس طرح کے الزامات عائد کیے ہیں۔
پولیس نے مقامی خواتین پر کچھ اس طرح کے الزامات عائد کیے ہیں۔
1: مسجد کے اندر کافی تعداد میں لوگ نماز پڑھ رہے تھے۔
2: ہمارے سمجھانے کے بعد مقامی لوگوں نے پولیس کے اوپر پتھراؤ کیا۔
3: پولیس نے خواتین کے ساتھ کوئی بدسلوکی نہیں کی۔
4: مقامی لوگ اور خواتین کے لگائے گئے سبھی الزامات بے بنیاد۔
5: تین چار پولیس والے پتھراؤ میں زخمی۔
مقامی خواتین کے الزامات
1: پولیس جوتے پہن کر مسجد میں داخل ہوئی۔
2: نمازیوں پرلاٹھی چارج کی۔
3: پولیس نے مسجد کے امام ،ایک لڑکے اور ایک مقامی خاتون سمیت تین کو حراست میں لیا ہے۔
4: مرد پولیس نے خواتین پر حملہ کیا جس میں خواتین زخمی بھی ہوئیں۔
5: کسی بھی طرح کا پولیس کے اوپر پتھراؤ نہیں کیا، اگر کیا ہے تو پولیس تصویر یا ویڈیو دکھائیں۔
6: کوئی بھی پولیس والا زخمی نہیں ہے۔