ملک میں لاک ڈاؤن نافذ ہے لہذا مسجد، مندر، گرودوارہ، چرچ سبھی مذہبی مقامات میں تالا لگا ہوا ہے، لیکن اترپردیش حکومت نے شراب کی دکان کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یو پی کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے یوگی حکومت پر طنز کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ "بھائی صاحب یہ بتائیں کہ پانچ ٹریلین کی معیشت تک پہنچنے کے لئے کیا اسی لائن میں لگنا ہے؟"
دارالحکومت لکھنؤ میں شراب کی دکانوں میں سماجی دوری کا لحاظ رکھتے ہوئے لائن لگی ہوئی تھی، لیکن صوبے کے مختلف اضلاع سے ایسی تصویریں سامنے آئیں، جہاں پر سوشل ڈسٹینسینگ کی کھلے عام دھجیاں اڑائیں گئی۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے ابھی بھی بڑی تعداد میں مزدور دوسرے اضلاع میں پھنسے ہوئے ہیں۔ وہ لوگ پیدل ہی اپنے گھروں کے لئے نکل رہے ہیں۔
اب سوال اٹھتا ہے کہ کیا ایسے وقت میں شراب کی دوکانیں کھولنا ضروری تھا؟ ابھی بھی سماج کا بڑا طبقہ پیٹ بھرنے کے لیے کھانا اور راشن تقسیم کرنے والی تنظیموں کی راہ دیکھتے ہیں۔
ایسے میں شراب کی دوکانیں کھولنے کا کیا مقصد ہے؟کیا حکومت اسکے ذریعے ہی اپنا خزانہ بھرنا چاہتی ہے یا شراب کا کاروبار کرنے والوں کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے ہیں؟