ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں قائم محمد علی جوہر یونیورسٹی میں مشن شکتی ابھیان کے تحت جاری 10 روزہ آن لائن پروگرام میں ملک کی مختلف یونیورسٹیز کے اساتذہ اور اسکالرز نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، اس دوران خواتین کو خود کفیل و خود مختار بنانے پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
اس موقع پر پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر گلریز نظامی نے مشن شکتی کے اغراض و مقاصد کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعہ ریاستی حکومت کے ذریعہ خواتین و طالبات کو خود کفیل بنانے کی ایک اہم پہل ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج مرد و خواتین سب ایک دوسرے کے شانہ بہ شانہ کام کررہے ہیں لیکن اس کے باوجود کہیں نہ کہیں خواتین عدم خود اعتمادی کا شکار ہیں۔
پروگرام کے مہمان خصوصی ڈاکٹر شاہ عالم نے کہا کہ ایک بہترین سماج کی تشکیل اسی وقت ممکن ہے جب سماج میں خواتین کو بھی یکساں حقوق دئے جائیں، اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ اگر صحیح مواقع ملے اور مناسب ماحول دستیاب ہوں تو خواتین زندگی کے مختلف میدان میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتی ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سماجی، اقتصادی، سیاسی اور عوامی زندگی میں خواتین کو مکمل سرگرم اور بلا رکاوٹ شرکت کے لئے حوصلہ افزائی کے سلسلے میں مناسب ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے کے فائدے کے لئے ان کی صلاحیتوں سے پورا فائدہ اٹھایا جاسکے۔
انہوں نے پروگرام میں موجود خواتین سے متعلق قوانین کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی اور استحصال و دیگر صورتحال سے نپٹنے کے لئے قانونی امداد حاصل کرنے پر زور دیا۔
پروفیسر وسمیتا پالیوال نے نفسیاتی صورت حال سے آزادی پر تفصیلی گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو غیر صحتمند معاشرے میں رہتے ہیں جہاں انہیں تعصب، جہالت، نفرت اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ ایسے ماحول سے نفسیاتی طور پر متاثر ہوتے ہیں اور سماجی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں، ایسے میں خواتین خود اعتمادی کے ساتھ نفسیاتی الجھن سے نجات حاصل کرسکتی ہیں۔
قبل ازیں ڈاکٹر سیدہ شمائلہ نعیم نے استقبالیہ کلمات پیش کیے، پروگرام کے آخر میں کشاگر شریواستو نے کلمات تشکر ادا کئے جبکہ پروگرام کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر اقرا معظم نے انجام دی۔ اس موقع پر یونیورسٹی کے اساتذہ شیوم اگروال، ڈاکٹر فیصل حسن، ڈاکٹر ریکھا سروہی، ڈاکٹر پلکت اگروال، نام علی، ڈاکٹر سید محمدصائم، ڈاکٹر عبد الوہاب خاں، رابعہ خان، ماہرہ اخلاق، انتخاب عالم، ڈاکٹر راہین شمع، وغیرہ کے علاوہ کافی تعداد میں طلباء و طالبات موجود تھے۔