پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ‘خاص طور سے گزشتہ دنوں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پی ایچ ڈی کی طالبہ صفورہ جرگر کی گرفتاری، پھر ایک معاملے میں ضمانت ملنے کے بعد دوسرے معاملے میں فورا گرفتاری اور ان کو جیل میں تنہائی میں رکھا جانا، جبکہ وہ طالبہ حاملہ بھی ہے۔ دہلی پولیس کی یہ کارروائی نہ صرف غیر انسانی ہے، بلکہ جانبداریت پر مبنی اور انتقام کے جذبے سے انجام دیا گیا عمل محسوس ہوتا ہے۔ ہم وزارت داخلہ اور دہلی پولیس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ان کارروائیوں میں غیر جانبداریت اختیار کرے اور دہلی پولیس کی شبیہ کو خراب ہونے سے بچائے’۔
پروفیسر سلیم انجینئر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس وقت پورا ملک متحد ہو کر کورونا کی وبا کا سامنا کر رہا ہے اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے باہمی اتحاد، تعاون اور اعتماد کے ساتھ لاک ڈاؤن پر عمل کیا جا رہا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ عوام اور حکومت نے اس کے پھیلاؤ کو روکنے میں بہت حد تک کامیابی پائی ہے۔
ایسے حالات میں جبکہ پورا ملک لاک ڈاؤن کی حالت میں ہے، دہلی پولیس کے ذریعہ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرین پر جابرانہ کارروائی کرنا اور دہلی کے حالیہ فسادات میں ان کو ملوث کرنے کی کوشش کرنا، دہلی پولیس کے کردار پر بڑا سوال کھڑا کرتا ہے۔
دوسری طرف مرکز میں برسراقتدار پارٹی سے جڑے ہوئے لوگ جنہوں نے کھلے عام نفرت پھیلائی، عوام کو بھڑکایا اور وہ لوگ جنہوں نے فروری کے آخری میں شمال مشرقی دہلی میں بڑے پیمانے پر منظم حملے کیے، ان کا کھلے عام گھومنا اور ان پر اب تک مناسب کارروائی نہ ہونا غلط پیغام دے رہا ہے۔
پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ہم مرکزی سرکار اور دہلی پولیس سے امید کرتے ہیں کہ وہ اس موضوع پر سنجیدہ اور ٹھوس قدم اٹھائے تاکہ لوگوں میں حکومت اور پولیس کے تئیں اعتماد پیدا ہو اور لوگوں کے ساتھ بغیر کسی تفریق کے انصاف ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند جامعہ کی ریسرچ کی طالبہ صفورہ جرگر اور دیگر لوگوں کی رہائی کا مطالبہ کرتی ہے۔