اس موقع پر مرکرزی وزیر خرانہ نرملا سیتا رمن نے اقلیت لفظ کا استعمال ضرور کیا لیکن اپنی زبانی بجٹ کی تفصیل تک نہیں بتائی، تاہم عام بجٹ سے اقلیتی طبقہ کو کافی امیدیں وابستہ تھی لیکن بجٹ پیش ہونے کے بعد اقلیتوں مایوسی ہاتھ لگی۔
عام بجٹ کے تعلق سے آل انڈیا ملی کونسل، گجرات کے صدر مفتی رضوان القاسمی تاراپوری نے کہا کہ موجودہ دور میں مسلمان بہت سے پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں ایسے میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے حکومت کو چاہیے تھا کہ اقلیتوں اور خاص طور سے مسلمانوں کے لے کچھ اعلانات کرتی کوئی اچھا بجٹ یاپیکیج مختص کرتی لیکن ایک پھر مسلمانوں کے ہاتھ مایوسی لگی ہے۔
دوسری جانب ہماری آواز کے کنوینر کوثر علی سید نے کہا کہ بجٹ آنے کے بعد شیئر بازا اور بھی نیچے گر گیا، سب سے پہلے شیئر بازا نے اس بجٹ کو رد دیا کیونکہ نیا ٹیکس سلیب بجٹ میں بنایا گیا ہے اور اس وجہ سے لوگوں کی پریشانیاں مزید بڑھ گئی ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ سب کا ساتھ سب کا وکاس کی بات کرنے والی حکومت نے اقلیتوں کو مایوس کر دیا کیونکہ غریب عوام کے لیے یہ بجٹ بے حد خراب ہے۔