بی.جی.سدھارتھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ' ہم نہیں جانتے کہ کن عوامل کے سبب خلائی جہاز چندریان-2 سے رابطہ ٹوٹا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمیں واقعی یہ بات معلوم نہیں ہوسکی ہے، ہمیں آگے کے بارے میں جاننے کے لیے انتطار کرنا ہوگا۔ یہ لاکھ میں سے صرف ایک امکان ہے کہ خلائی جہاز سے اچانک ہمارا رابطہ ہوسکے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'حالانکہ یہ نہیں ہونا چاہیے تھا پر ہم اس بات کو مسترد نہیں کرسکتے کہ کچھ انجان چیزیں ہوئی ہیں۔لیکن ہم ابھی اس بارے میں کچھ نہیں جانتے کہ چندریان کہیں ٹکراگیا ہے یا کوئی ایسا واقعہ رونما ہوا ہے جس سے چندریان سے رابطہ ٹوٹا ہو، حالانکہ یہ مشن پوری طرح سے ناکام نہیں ہوا ہے کیونکہ چندریان آربٹ کی جانب مسلسل بڑھ رہا ہے اور وہ وہاں سے معلومات بھیجے گا'۔
ایک سوال کے جواب میں بی جی سدھارتھ نے کہا کہ 'چاند پر آب و ہوا تو نہیں ہے کیونکہ زمین کی آب و ہوا ہمارے لیے ایک ڈھال کا کام کرتی ہے اور ہمیں منفی اثرات سے بچاتی ہے لیکن چاند کے بارے میں نہیں کہا جاسکتا کہ وہاں کیا ہے'۔
انھوں نے کہا کہ 'اسرو کو چندریان-2 سے دوبارہ رابطہ کرنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے اور اس تعلق سے بہت توجہ کے ساتھ کافی تحقیقی کرنی ہوگی کہ اصل میں کیا ہوا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'اسرو اس بات کا پتہ لگائے گا کہ کہاں پر غلطی ہوئی ہے، یہاں صرف ایک راستہ بچا ہے کہ اس بارے میں کافی تحقیق کی جائے اور انتہائی توجہ کے ساتھ اس کی مانیٹرنگ کی جائے اور اس بات پر بھی دھیان دیا جائے کہ خلائی جہاز کا آربیٹر جو بہتر طریقے سے مدار میں گردش کررہا تھا اور اپنے ہدف سے کافی قریب بھی تھا یہ تمام چیزیں کافی معلومات فراہم کریں گی'۔