جنوبی شہر حیدرآباد میں سفید پوش سود خوروں کی سرگرمیاں تیز ہونے لگی ہیں اور یہ سفید پوش سود خور مقامی غیر سماجی عناصر کو اپنی نقد رقومات حوالے کرتے ہوئے سرمایہ کاری کے نام پر سودی کاروبار کر رہے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ اس سودی کاروبار کو چھوٹےتاجروں کی مدد پر محمول کیا جاتا ہے۔
محکمہ پولیس کو پرانے شہر میں غیر سماجی عناصر کے ساتھ ان سفید پوش سود خوروں کے خلاف بھی کاروائی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرنے چاہئے جو غریبوں کی مدد کے نام پر انھیں مالیہ فراہم کرتے ہوئے ان سے منافع کے نام پر بھاری سود وصول کرتے ہیں اور ادائیگی میں ناکام ہونے والے چھوٹے تاجروں کو غیر سماجی عناصر کی مدد سے ہراساں کرتے ہوئے ان سے دوگنی سے زیادہ رقم وصول کروائی جاتی ہے۔
اس سودی کاروبار کی وجہ سے آئے دن مختلف قسم کے ناگہانی واقعات رونما ہوتے ہیں۔
سود کے بوجھ تلے دبے ہونے کی وجہ سے بہت سی جواں سال بیٹیاں شادی محروم ہیں اور عمر کی بلندی پر پہنچ رہی ہیں۔
سود خوروں سے نجات کے لیے حیدرآباد کے مختلف تنظیموں نے ایک مشترکہ اجلاس کا انعقاد کیا جس میں علماء و مشائخ وکلا، سماجی کارکنان اور دیگر لوگوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر سید غوث خاموشی ٹرسٹ کے صدر محمد فاروق نے کہا کہ حیدرآباد میں سود کاروبار مختلف انداز سے جاری ہیں جس سے آٹو رکشا، ٹھیلہ بنڈی اور چھوٹے کاروبار کرنے والے غریب لوگوں کو 10 فیصد ماہانہ پر سود پر قرض دیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ چھوٹے کاروباری لوگوں کو روزانہ سود پر رقم دی جاتی ہے اور رات میں 10 فیصد اضافہ کے ساتھ رقم وصول کی جاتی ہے۔
سود کا کاروبار حیدرآباد کے پرانے شہر میں تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ سود خوری کو روکنے کے لیے مشترکہ طور پر دانشوروں کی جانب سے اقدامات کی ضرورت ہے۔