جی ایچ ایم سی انتخابات کے بعد شہر کا میئر کون بنے گا؟ اس کو لے کر دلچسپی بڑھ گئی ہے کیونکہ اکثریت کسی بھی پارٹی کے پاس نہیں ہے۔
تاہم اس ضمن میں ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ جی ایچ ایم سی ایکٹ 1956 کے مطابق میئر کے انتخاب کے لئے نصف سے زیادہ ارکان کی حمایت ضروری نہیں۔
جی ایچ ایم سی کے 150 ڈویژنز کے لئے یکم دسمبر کو انتخابات ہوئے تھے۔ نتائج 4 دسمبر کو جاری کیے گئے۔ ابھی تک نیریڈ میٹ ڈویژن کا نتیجہ جاری نہیں کیا گیا ہے۔ اس ایک حلقے کو چھوڑ کر ٹی آر ایس 55 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی ہے، اس کے بعد بی جے پی 48 سیٹوں کے ساتھ دوسری، ایم آئی ایم 44 نشستوں کے ساتھ تیسری اور کانگریس 2 نشستوں کے ساتھ چوتھی پارٹی ہے۔
اب اگر میئر اور ڈپٹی میئر کے لیے ووٹنگ کرائی جائے تو جیتنے والے کارپوریٹرز کے ساتھ 44 ایکس افیشو ارکان بھی حصہ لیں گے۔
جی ایچ ایم سی میونسپل ایکٹ کے سیکشن 5 (1) کے تحت شہر کے ارکان اسمبلی، ارکان پارلیمان، راجیہ سبھا کے ارکان اور جی ایچ ایم سی گورننگ باڈی کے ایکس افیشیو کے طور پر انتخاب میں حصہ لینے کی سہولت دی گئی ہے۔
اس اعتبار سے پارٹی کے لحاظ سے دیکھا جائے تو ٹی آر ایس کے 31، ایم آئی ایم کے 10، بی جے پی کے 2 اور کانگریس کا ایک ایکس افیشیو ہے۔ اس طرح ارکان کی کُل تعداد 194 ہوجاتی ہے۔ پھر میجگ فگر 98 کا ہوجاتا ہے۔ جبکہ قانون یہ کہتا کہ میئر کے انتخاب کے لیے جادوئی عدد لازمی نہیں ہے بلکہ یہ محض اجلاس طلب کرنے کے لیے ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ میونسپل انتظامیہ ایکس افیشیوز کی حیثیت سے متعلق تفصیلات جی ایچ ایم سی کو بھیجے گا۔
کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق ٹی آر ایس میں تقریبا 10 ارکان کی کمی واقع ہوسکتی ہے اور اسے ایم آئی ایم کی مدد کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ ٹی آر ایس کے لئے میئر کا عہدہ جیتنے کے لیے یہ ایک آپشن ہے۔
تجزیہ نگاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ایم آئی ایم میئر الیکشن میں حصہ نہیں لیتی ہے تب ٹی آر ایس کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔