وزیراعلی کے چندر شیکھر راو نے محکمہ کی تشکیل جدید کے عمل اور کام کاج کو قطعیت دی ہے اور انہوں نے بڑے، اوسط اور چھوٹے آبپاشی ڈویژنز کو ایک ہی چھت تلے جمع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تمام آبی وسائل بشمول پراجیکٹز ذخائر آب کنالس اور تالاب جو ایک علاقے میں واقع ہوں وہ ایک چیف انجینیئر کی نگرانی میں ایک یونٹ کے طور پر کام کریں گے۔
وزیراعلی نے محکمہ آبی وسائل کے عہدیداروں کے ساتھ پرگتی بھون میں ایک جائزہ اجلاس منعقد کیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ موجودہ انجینیئرز ان چیف، کی تعداد کو تین سے بڑھا کر چھ کردیا جائے اور انہیں جنرل ایڈمنسٹریشن و آپریشن اور مینٹیننس کی مخصوص ذمہ داریاں تفویض کی جائیں۔ اس کے علاوہ تین سینیئر عہدیداروں کو ای این سی کیڈر میں ذمہ داریاں دی جائیں گی۔
علاقائی حدود کو موجودہ 13 سے بڑھاکر 19 کر دیا گیا ہے اور ہر علاقہ میں ایک چیف انجینیئر ہوگا جن 19 آبی وسائل حدود کا تعین کیا گیا ہے، ان میں عادل آباد، منچریال، نظام آباد، کاماریڈی، جگتیال، کریم نگر، راماگنڈم، ورنگل، ملگ، سنگاریڈی، گجویل، نلگنڈہ، سوریہ پیٹ، ونپرتی، محبوب نگر ، ناگرکرنول، حیدرآباد، کتہ گوڑز اور کھمم شامل ہیں۔
علاوہ ازیں حکومت نے آبی وسائل محکمہ میں مختلف زمروں کی جائیداد بھی منظور کی ہیں۔ ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ حکومت نے محکمہ آبی وسائل میں جملہ 945 اضافی جائیدادوں کی تشکیل کو منظوری دی ہے اور ان پر تقررات عمل میں لائے جائیں گے۔ یہ جائیداد مختلف زمروں میں اور مختلف عہدوں کی ہوں گی۔
یہ واضح کرتے ہوئے کہ آبپاشی پراجیکٹز کی تعمیر حکومت کے ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔ چندر شیکھر راو نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ کچھ لنک پراجیکٹز کو تیزی کے ساتھ مکمل کریں۔ انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت کی کہ وہ چانکا ۔ کوراٹا بیریج پمپ ہاوز، کنالس اور دوسرے کاموں کو آئندہ جون تک مکمل کرلیں۔
یہ بھی پڑھیں:تلنگانہ حکومت نے کسانوں کے لئے 7،500 کروڑ سے زائد کی رقم کا اعلان کیا