ان تلگو ریاستوں میں درجہ حرارت معمول سے زائد درج کیا جا رہا ہے جس کے نتیجہ میں شہری اپنے گھروں میں رہنے کے لیے مجبور نظر آ رہے ہیں اور دوپہر کے اوقات میں سڑکیں سنسنان منظر پیش کر رہی ہیں۔
بعض افراد نے گرمی سے نجات دلانے کے لیے واٹرگنس سے سڑکوں کے کنارے ٹھہر کر لوگوں پر پانی کے چھڑکاؤ کے نئے رجحان کا آغاز کر دیا ہے جس سے سڑکوں سے گذرنے والے لوگ اور گاڑی سوار لطف اندوز بھی ہو رہے ہیں اور گرمی سے نجات بھی پا رہے ہیں۔
ساتھ ہی کئی فلاحی تنظیموں کی جانب سے سڑکوں پر راہگیروں اور موٹر گاڑی سواروں کے لیے چھانچھ اور پانی کی مفت تقسیم کے کام بھی کیے جا رہے ہیں۔
کئی پیٹرول پمپس پر پیٹرول ڈلوانے آنے والوں کی سہولت کے لیے عارضی کپڑے کا پردہ اوپر کی جانب ڈالا گیا ہے تاکہ لوگ گرمی سے کچھ دیر کے لیے ہی کیوں نہ ہو محفوظ رہ سکیں۔
رواں برس مارچ کے آغاز سے ہی درجہ حرارت میں بتدریج اضافہ ہوتا چلا گیا۔ گرمی سے بچنے کے لیے لوگ مختلف تدابیر اختیار کر رہے ہیں۔
واٹر کولرس، ایئر کولرس کے علاوہ تھنڈے مشروبات کی فروخت میں بھی کافی اضافہ ہو گیا ہے۔
ڈاکٹرز نے چھوٹے بچوں اور ضعیف افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ گھروں میں ہی رہیں۔
ڈاکٹرز نے عوام کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ وہ تیز دھوپ میں باہر نہ نکلیں۔
عوام کا کہنا ہے کہ 'گذشتہ برسوں کے مقابلے اس بار گرمی زیادہ ہے۔ ٹھنڈے مشروبات کے ساتھ ساتھ او آر ایس کی پیکٹس و مشروبات کی فروخت بھی بڑھ گئی ہے۔