گاندھی اسپتال میں انتظامات کے متعلق کئی ویڈیوز سامنے آئیں اور مختلف گوشوں سے ناقص انتظامات پر تنقید بھی کی گئی۔ بات انتظامات تک محدود ہوتی تو اور بات تھی لیکن اس اسپتال میں عملے کی جانب سے بھی لاپرروائی دیکھنے میں آئی اور لاپرروائی کے نتیجے میں کئی بار لاشوں کی ادلا بدلی بھی ہوئی۔ گزشتہ چار دنوں میں لاشوں کی تبدیلی کے دو واقعات پیش آئے جن میں گھر والوں کو ان کے فوت شدہ افراد کے بجائے کسی دوسرے کی لاش حوالے کی گئی۔
آٹھ جون کو پہلے واقعے میں بیگم پیٹ سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کو کوئی اور لاش حوالے کی گئی تھی جس کی آخری رسومات پر پتہ چلا کہ متوفی کوئی اور ہے اس کے بعد لواحقین اور عملے کے درمیان تلخ کلامی کا واقعہ پیش آیا جس پر ڈاکٹرز نے احتجاج کیا۔
احتجاج کے دوران ایک اور اسی طرح کا واقعہ پیش آیا جس میں آصف نگر سے تعلق رکھنے والے نوجوان راشد علی خان کی موت کے بعد دو دن کی تلاش کے باوجود ان کی لاش کا پتہ نہ چل سکا اور جب پتہ چلا تب تک مرحوم راشد علی خان کی تدفین کہیں اور ہو چکی تھی۔
راشد علی کے خاندان کو ان کی موت سے زیادہ اس بات کا غم ہے کہ وہ متوفی کی آخری رسومات ادا نہ کر سکے ان کے اہلخانہ کا حکومت سے سوال تھا کہ اسپتال عملے کی اس لاپرروائی کا ذمہ دار کون ہے۔ ان کے رشتے دار گاندھی اسپتال کے علاوہ خانگی اسپتال جہاں سے راشد علی خان کو گاندھی اسپتال منتقل کیا گیا ان کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔